ممبئی : جئے پور ممبئی ایکسپریس ٹرین میں تین مسلمانوں کو اورسب انسپکٹر کو گولی مار کر ہلاک کرنا بدترین قسم کی دہشت گردی ہے ۔یہ حرکت انتہائی قابل مذمت اور انسانیت سوز ہے ۔ ہمیں اس واردات سے دلی تکلیف ہوئی ہے اور ہم مہلوکین کے متعلقین سے تعزیت کرتے ہیں اور ساتھ ہی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مہلوکین کے قریب ترین عزیزوں کو مناسب اور یکساں معاوضہ ادا کرے اس میں ہندو مسلم کی تفریق نہ کی جائے ۔ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کے امیر حلقہ مولانا الیاس خان فلاحی نے اپنے ایک بیان کہیں ۔ امیر حلقہ نے مرکزی و ریاستی حکومت سمیت وزیر ریل سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مسافروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔ اس طرح کے نفرت ،خلاف انسانیت اور بزدلانہ واقعات سے ملک کی شبیہ بھی خراب ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محض بیرون ملک یہ کہہ دینے سے ذمہ داری ادا نہیں ہوجاتی کہ یہاں سب محفوظ ہیں اور سبھی مذاہب کے لوگوں کو یکساں مواقع حاصل ہیں ، جبکہ تسلسل کے ساتھ ظہور پذیر ہورہے واقعات یہ بتانے کیلئے کافی ہیں کہ ’’یہاں سب خیریت سے نہیں ہے‘‘۔
امیر حلقہ مولانا الیاس خان نے اس جانب بھی توجہ دلائی کہ اتنی بڑی دہشت گردی کی کارروائی کو یہ بھرم پھیلا کر ہلکا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ قاتل چیتن سنگھ ذہنی طور پر متاثر ہے ۔ لیکن یہاں باتیں قابل غور ہیں کہ اگر وہ ذہنی طور پر بیمار تھا تو ڈیوٹی پر کیوں تھا ؟ اس کا تو علاج ہونا چاہئے تھا اس کے بعد اس کو ذمہ داری سونپی جاتی ۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اگر وہ ذہنی مریض ہے تو اس نے چن چن کر صرف مسلمانوں اور اس میں بھی داڑھی والوں کو ہی نشانہ کیوں بنایا ؟ اس کے بعد اس نے جے ایس آر کا نعرہ لگایا جو آج مسلمانوں سے نفرت کے اظہار کے طور لگانا عام سی بات ہوگئی ہے ۔ وائرل ویڈیو کے مطابق اس نے یہ بھی کہا کہ بھارت میں رہنا ہوگا تو مودی اور یوگی کو ماننا ہوگا ۔ ان سب کی روشنی میں دہشت گردی کی یہ دانستہ کارروائی محسوس ہوتی ہے ۔
الیاس خان فلاحی نے کہا جئے پور ممبئی ایکسپریس ٹرین میں آر پی ایف کے کانسٹبل کے ذریعہ قتل عام کا یہ سانحہ کوئی معمولی یااتفاقی واقعہ نہیں ہے ۔ اس کے پیچھے وہ محرکات ہیںجس کے تحت ملک میں مسلمانوں کیخلاف نفرت کا ماحول بنایا جارہا ہےاور ملک کے سنجیدہ شہری اور روادار و دانشوروں کا طبقہ مسلسل اپنے خدشات کا اظہار کرتا رہا ہے کہ نفرت انگیز بیانات اور گودی میڈیا کے ذریعہ مسلمانوں کیخلاف نفرت کی آبیاری ملک کیلئے خطرناک ہے ۔ امیر حلقہ نے کہا ’’ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کی سنگین نوعیت کے واقعہ کے بعد بھی ارباب اقتدار کی آنکھیں کھل جانی چاہئے۔امیر حلقہ نے سوال کیا کہ کیا اب بھی وقت نہیں آیا ہے کہ وہ نفرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے ، تاکہ امن و امان کی صورتحال اس حد تک خراب نہ ہو جسے درست کرنا مشکل ترین امر بن جائے‘‘۔عوام کو بھی اس طرح کے واقعات کیخلاف کھل کر سامنے آنے کی ضرورت ہے تاکہ حکومت کو منافرتی ٹولہ کیخلاف کارروائی کیلئے مجبور ہونا پڑے ۔