الیکشن کمیشن نے اپنے عبوری حکم میں کہا ہے کہ شیوسینا کے انتخابی نشان کو کسی بھی گروپ کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں
نئی دہلی/ممبئی (ایجنسیاں): مہاراشٹر میں شیو سینا کے ادھو ٹھاکرے گروپ اور شندے کے دھڑے کے درمیان جاری لڑائی کے درمیان الیکشن کمیشن نے شیوسینا کے انتخابی نشان ‘تیر کمان’ کو منجمد کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے سے ادھو دھڑے اور شنڈے دھڑے دونوں کو جھٹکا لگا ہے۔ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے بعد اب نہ تو ادھو ٹھاکرے گروپ اور نہ ہی ایکناتھ شندے گروپ اس نشان کا استعمال کر سکیں گے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے عبوری حکم میں کہا ہے کہ شیوسینا کے انتخابی نشان کو کسی بھی گروپ کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
شیوسینا کے دونوں دھڑوں کو 10 اکتوبر کو دوپہر 1 بجے تک اپنے متعلقہ نشان کمیشن میں جمع کرانا ہوں گے، جس کے بعد دونوں پارٹیاں نئے نشان کے لیے اپنی ترجیحات بتا سکیں گی۔ الیکشن کمیشن نے ہفتہ (8 اکتوبر) کو جاری اپنے حکم میں کہا کہ شیوسینا مہاراشٹر میں ایک تسلیم شدہ پارٹی ہے جس کا انتخابی نشان ‘کمان اور تیر’ ہے۔ شیو سینا کے آئین کی دفعات کے مطابق پارٹی میں اعلیٰ سطح پر ایک سربراہ اور ایک قومی ایگزیکٹو ہے۔
دھیان رہے کہ ایکناتھ شندے نے مہا وکاس اگھاڑی اتحاد کے خلاف بغاوت کی تھی ۔ یاد رہے کہ شیوسینا نے کانگریس اور این سی پی کے ساتھ اتحادکی شکل میں ریاست میں حکومت بنائی تھی۔ شندے نے شیوسینا کے 55 میں سے 40 سے زیادہ ایم ایل ایز کواپنے ساتھ لاتے ہوئے ایک باغی گروپ تیار کرلیا تھا۔ جس کی وجہ سے ادھو ٹھاکرے کو مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑاتھا۔ یہی نہیں شیوسینا کے 18 میں سے 12 لوک سبھا ممبران پارلیمنٹ بھی ایکناتھ شندے کی حمایت میں آگئے تھے۔ ان ایم ایل اے اور ایم پی نے جس کی قیادت شنڈے کر رہے تھے، یہ دعویٰ کیاتھا کہ اصل شیوسینا ان کی ہے نہ کہ ادھو ٹھاکرے کی جنہوں نے کانگریس اور این سی پی کی مدد سے حکومت بنائی تھی۔