نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):فلم ’آدی پرش‘ کا ٹیزر ریلیز ہونے کے بعد سے ہی یہ تنازعہ کا شکار ہے۔ اس کے کرداروں پر طرح طرح کے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق دہلی کی ایک عدالت میں اس فلم کے خلاف شکایت درج کرائی گئی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس کی ریلیز پر پابندی عائد کی جائے۔ قومی آواز ڈاٹ کام کی اطلاع کے مطابق عدالت میں داخل عرضی میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ فلم میں بھگوان رام اور ہنومان کی غلط تصویر کشی کی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل اتر پردیش میں پربھاس، سیف علی خان اور کیرتی سینن کی اداکاری سے مزین فلم ’آدی پرش‘ کے خلاف شکایت درج ہوئی تھی۔ لکھنؤ میں ایک وکیل نے فلم کے اداکاروں اور فلمسازوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق لکھنؤ کے وکیل پرمود پانڈے نے گزشتہ جمعرات کو چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ (سی جے ایم) کے پاس سیف علی خان، پربھاس، کیرتی سینن، فلمساز-ہدایت کار اوم راؤت اور بھوشن کمار کو ایک فریق بناتے ہوئے ان کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندو دیوتاؤں، خصوصاً ہنومان اور رام کے کرداروں کو غلط طریقے سے پیش کرنے کے لیے فلم اداکاروں اور فلمسازوں کے خلاف سی آر پی سی کی دفعہ 153(3) کے تحت مجرمانہ معاملہ درج کیا جائے۔
واضح رہے کہ دو سال قبل بھی سیف علی خان کے خلاف ان کے ایک بیان کی وجہ سے معاملہ درج ہوا تھا۔ اس بیان کا تعلق فلم ’آدی پرش‘ کے کردار راون کے بارے میں تھا۔ دراصل سول کورٹ کے وکیل ہمانشو شریواستو نے اتر پردیش کے جونپور ضلع میں عرضی داخل کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ 6 دسمبر 2020 کو سیف علی خان نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا تھا کہ ’’چونکہ لکشمن نے راون کی بہن سوپرنکھا کی ناک کاٹ دی تھی، اس لیے یہ جائز تھا کہ راون نے سیتا کا اغوا کیا۔‘‘ سیف علی خان نے یہ بیان ایک انٹرویو کے دوران دیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ ’’راون کے ہمدردانہ اور انسانی اقدار کو فلم میں پیش کیا جائے گا۔‘‘ جب اس بیان پر ہنگامہ ہوا تو سیف علی خان نے معافی مانگتے ہوئے اپنے بیان کو واپس لے لیا تھا۔