کراچی(ایجنسیاں): مفتی رفیع عثمانی طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے۔ اُن کی عمر 86 برس تھی۔ مرحوم، مفتی تقی عثمانی کے بڑے بھائی اور جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر و دارالمدارس العربیہ کے سرپرست اعلیٰ بھی تھے۔
وہ تقسیم ہند سے قبل ہندوستان کے صوبے دیوبند میں اکیس جولائی انیس سو چھتیس کو پیدا ہوئے۔ تحریک پاکستان کے رہنما اور مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانی کے بڑے صاحب زادے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والد مفتی اعظم دیوبند محمد شفیع دیوبندی سے پائی۔ ان کا شمار پاکستان کے سرکردہ علما میں ہوتا تھا، انہوں نے درجن بھر کتابیں لکھیں جن میں درس مسلم، دو قومی نظریہ، اور نوادر الفقہ قابل ذکر ہیں۔
مرحوم مولانا رفیع عثمانی نے ساری زندگی دار العلوم کراچی کے احاطے میں اپنے والد کی مسند علم و ارشاد پر قرآن و سنت کی تعلیم دیتے گزاری۔
مرحوم کے دادا مولانا محمد یاسین بھی دار العلوم دیوبند کے استاد تھے۔ ان کا شمار پاکستان کے سرکردہ علما میں ہوتا تھا۔ درس مسلم، دو قومی نظریہ، نوادر الفقہ، پراسرار بندے ان کی اہم کتابوں میں شامل ہیں۔ مرحوم کئی ماہ سے علیل تھے۔ مرحوم کی تدفین دار العلوم کراچی کے احاطے میں واقع قبرستان میں ہوگی۔
پاکستانی صدر، وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، وفاقی وزرا اور دیگر نے معروف عالم دین مفتی رفیع عثمانی کے انتقال گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ ملکی اعلیٰ قیادت نے مفتی اعظم کی ملک و قوم کے لیے اہم خدمات کے حوالے سے خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔