نئی دہلی، 20 دسمبر (یو این آئی) کانگریس کے لیڈر منی شنکر ایر نے کہا کہ کانگریس کے دشمن پارٹی کے اندر موجود ہیں اور انہوں نے ہمیشہ اندر رہ کر پارٹی کو نقصان پہنچایا ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ جب انہیں معطل کیا گیا تھا تو اس کی خبر کانگریس لیڈر سونیا گاندھی کو بھی نہیں لگنے دی گئی۔انہوں نے کہا کہ وہ راجیو گاندھی کے زمانے سے گاندھی خاندان کے قریب رہے ہیں اور کانگریس لیڈر سونیا گاندھی کا انہیں ہمیشہ پیار ملتا رہا ہے، لیکن جب انہیں پارٹی سے معطل کر دیا گیا اور بعد میں انہوں نے مسز گاندھی سے اس بارے میں بات کی تو انہیں یہ سن کر حیرانی ہوئی کہ مسز گاندھی کو ان کی معطلی کا علم نہیں تھا۔ قابل ذکر ہے کہ 2017 میں کانگریس نے مسٹر ائیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے کے بعد معطل کر دیا تھا۔
کانگریس کے سابق لیڈر منی شنکر ایر، جو گاندھی خاندان سے اپنی وفاداری کے لیے مشہور ہیں، نے صحافی کرن تھاپر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اپنی سوانح عمری ‘اے مورک ان پولیٹکس’ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دسمبر 2017 میں کانگریس سے معطل کر دیا گیا تھا۔ بعد میں جب انہوں نے مسز گاندھی سے اس بارے میں بات کی تو انہیں بتایا گیا کہ کانگریس صدر کو معلوم نہیں ہے کی منی شنکر کو ہٹا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف انہیں بلکہ نہایت بااثر لیڈر پرنب مکھرجی کو بھی پارٹی لیڈروں کی وجہ سے پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ خود وزیر اعظم راجیو گاندھی کو معلوم نہیں تھا کہ مسٹر مکھرجی کو ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کانگریس قیادت کو معلومات سے محروم کرنا آفت جیسی صورتحال نہیں ہے، تو انہوں نے کہا کہ کسی بھی پارٹی تنظیم میں ایسی صورتحال ہونی تو نہیں چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس قیادت اپنا کام کرتی ہے لیکن پارٹی میں ہمیشہ ایسے لیڈر رہے ہیں جو کانگریس کو نقصان پہنچانے کا کام کرتے رہے ہیں۔ ان کا مقصد پارٹی کو نقصان پہنچانا رہا ہے اس سے پہلے کہ پارٹی قیادت اصلاح کے لیے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے پارٹی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال سے اپنی معطلی کے بارے میں بات کی تو ان کا ردعمل بہت مایوس کن تھا۔ "جب انہیں آپ کی ضرورت ہوگی، وہ آپ کو خود بلا لیں گے،” ۔ اس وقت آپ جہاں جیسے ہیں وہیں رہیں۔”
مسٹر ائیر نے کہا،’’میں راجیو گاندھی کے بہت قریب رہا ہوں اور بین الاقوامی امور پر ان کی تقریریں تیار کرتا تھا لیکن مجھے وزیر نہیں بنایا گیا۔ راجیو گاندھی نے خود مجھ سے کہا تھا کہ وہ مجھے مرکزی وزیر نہیں بنا سکتے لیکن اگر وہ چاہیں تو مجھے وزیر اعظم کے دفتر میں او ایس ڈی بنایا جا سکتا ہے۔ میں راجیو گاندھی کے 12 نکاتی پروگرام کا جوائنٹ سکریٹری تھا۔ پی ایم او کے بہت سے لوگوں نے راجیو گاندھی سے کہا تھا کہ میری شبیہ اچھی نہیں ہے۔ راجیو گاندھی نے خود کہا تھا کہ وہ مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں۔ جوائنٹ سیکرٹری اور وزیراعظم کے عہدے میں بہت فرق تھا لیکن انہوں نے مجھے بتایا کہ یہ نظام آپ کو قبول نہیں کرے گا اس لیے آپ کو وزیر نہیں بنا سکتا۔ آپ کو پارلیمنٹ کا ممبر بنا دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سونیا گاندھی کا ہاتھ ان کے ساتھ رہا لیکن وہ کچھ نہ کر سکیں اور انہیں کانگریس سے معطل کر دیا گیا۔ بعد میں راہل نے ایک اخبار کو بتایا کہ وہ مجھے پسند نہیں کرتے لیکن مجھ سے محبت ضرور کرتے ہیں۔ گاندھی خاندان کے ساتھ میرے تعلقات بہت اچھے رہے ہیں اور سونیا گاندھی بھی ان کے ساتھ اتنی ہی مہربان رہی ہیں۔ مسٹر ائیر نے یہ بھی واضح کیا کہ انہوں نے کبھی بھی وزیر اعظم نریندر مودی کو چائے بیچنے والا نہیں کہا۔ مودی نے خود کہا ہے کہ وہ چائے بیچنے والے ہیں۔ میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ وہ چائے بیچنے والے ہیں وہ ملک کے وزیر اعظم نہیں بن سکتے۔ مودی نے خود کہا ہے کہ وہ چائے بیچتے تھے۔ بعد میں خود ریلوے نے وضاحت کی کہ مودی جس جگہ پلے بڑھے وہاں کبھی ریلوے پلیٹ فارم ہی نہیں تھا۔
سابق مرکزی وزیر نے کہا ’’ڈاکٹر منموہن سنگھ کو 2012 میں صدر اور پرنب مکھرجی کو وزیر اعظم بنانا چاہیے تھا۔ اگر ایسا ہوتا تو 2014 میں کانگریس صرف 44 سیٹوں تک محدود نہیں رہتی بلکہ 140 کے قریب پہنچ جاتی۔
مسٹر ائیر نے یہ بھی کہا کہ وہ نریندر مودی کو سخت ناپسند کرتے ہیں لیکن ان کا ماننا ہے کہ اٹل بہاری واجپئی ‘ایک اچھے انسان’ تھے۔ انہوں نے اپنی سوانح عمری میں یہ بھی انکشاف کیا کہ پرنب مکھرجی کو اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کے علم میں لائے بغیر کانگریس پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ انہیں اس بارے میں نہ تو پیشگی اطلاع دی گئی اور نہ ہی اس سے متعلق ان کی منظوری لی گئی۔ ایسا ہی فیصلہ ان کی معطلی کے حوالے سے بھی لیا گیا تھا جب انہیں سونیا گاندھی کو بتائے بغیر معطل کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم اس وقت راہل گاندھی کی خوبیوں کے بارے میں نہیں بتا سکتے۔ راجیو گاندھی کے بارے میں بھی یہی بات درست ہے کہ جب وہ 1984 میں وزیر اعظم بنے تو تب ہی انہوں نے وزیر اعظم کے طور پر ایسی خوبیوں کا بھرپور مظاہرہ کیا جو کسی اور نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ان میں وزیر اعظم ہونے کی بہترین خصوصیات ہیں۔
بابا رام دیو کے استقبال کے لیے تین حکومتی وزرا کے ہوائی اڈے پر پہنچنے سے متعلق سوال پر، انھوں نے کہا، ‘یہ سچ ہے کہ پرنب مکھرجی، سلمان خورشید اور کپل سبل پرائیویٹ ہوائی جہاز سے آئے تھے اور بابا کے استقبال کے لیے ہوائی اڈے پر کھڑے تھے۔ وہ انہیں سیدھے ایک ہوٹل لیکر آئے اور ان سے ایک بیان پر دستخط کروائے کہ وہ انا ہزارے کی تحریک میں نہیں جائیں گے۔