نئی دہلی: پیوپلس اویرنس فورم کے صدر اور ایڈوکیٹ سپریم کورٹ زیڈ کے فیضان نے سابق ممبر پارلیمنٹ الیاس اعظمی کے انتقال پر اپنے شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اس دنیائے فانی سے کوچ کر جانا ملک و ملت کا ایک زبردست نقصان ہے ۔ انھوں نے اپنے دیرینہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے اسے اپنے ذاتی نقصان سے بھی تعبیر کیا اور کہا کہ الیاس صاحب سے میرے تعلقات پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصے پر محیط رہے ہیں۔ میری ان کی ملاقات 1970/71 کے آس پاس اس وقت ہوئی جب میں ایک طالب علم لیڈر کی حیثیت سے اور وہ ایک ملی وسماجی رہنما کی حیثیت سے علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کے بحالی کی جدوجہد میں حصہ لے رہے تھے اور اسی ضمن میں میری ان کی پہلی ملاقات لال باغ،لکھنو میں مرحوم ڈاکٹر عبدالجلیل فریدی صاحب کی کلینک پر ہوءی تھی۔ وہ ڈاکٹر صاحب کی مسلم مجلس پارٹی کے پرچم تلے سیاست کر رہے تھے ۔اس وقت عملی طور پر لکھنؤ ہی علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کی تحریک کا مرکز تھا اور ڈاکٹر فریدی صاحب اس کی قیادت کر رہے تھے۔ الیاس صاحب سے میری یہی ملاقات دھیرے دھیرے ذاتی تعلقات میں بدل گئی اور یہ تعلق تا دم حیات برقرار رہا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک نیک سیرت اور انتہائی سادگی پسند انسان تھے- کوءی تصنع اور بناوٹ کا شاءعبہ دور دور تک نہ تھا۔ ملی مسائل کے لئے وہ ہمیشہ سنجیدہ اور سرگرم عمل رہے۔ انھوں نے کبھی اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا اور انتہائی بیباکی کے ساتھ بے خوف ہو کر ملت کے مساءل کو اٹھاتے رہے۔ انھوں نے’ مسلم-دلت’ اتحاد کا نہ صرف یہ کہ نعرہ دیا بلکہ اس کے لئے لگاتار کوشاں بھی رہے۔ جب بھی کوئی مسلہ درپیش ہوتا تو وہ اس کا جواب دینے کے لئے اکثر مضامین بھی لکھتے۔انھوں نے متعدد کتابچے اور کتابیں لکھ کر لوگوں کو جگانے کا بھی کام کیا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین
خیال رہے کہ سابق رکن پارلیمان الیاس اعظمی کا دہلی کے اپولو اسپتال میں دوران علاج انتقال ہوگیا۔ سابق ایم پی جناب الیاس اعظمی ایک کامیاب سیاست دان تھے۔ انہوں نے 2004 اور 2009 میں رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے اپنی سیاسی کارکردگی کا لوہا منوایا۔