سید شہاب الدین کی دختر اورآئی اے ایس افسر افضل امان اللہ کی اہلیہ کینسر کے عارضہ میں مبتلا تھیں
نئی دہلی: سماجی کارکن اور بہار کی سابق وزیرپروین امان اللہ کا آج نئی دہلی میں انتقال ہوگیا۔ وہ کچھ عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھیں۔ ان کا خاندان علاج کے لیے پٹنہ سے دہلی منتقل ہوا تھا۔ وہ علاج کے لیے امریکہ بھی گئیں اور وہاں سے صحت یاب ہوئیں۔ دو تین دن سے ان کی طبیعت خراب تھی۔ وہ آج شام سات بجے انتقال کر گئیں۔ محترمہ امان اللہ کشن گنج کے سابق ایم پی سید شہاب الدین کی بیٹی اور بہار کیڈر کے سینئر آئی اے ایس افسر افضل امان اللہ کی اہلیہ تھیں۔
سیاست میں آنے سے پہلے وہ اپنی سرگرمی کے لیے جانی جاتی تھیں، خاص طور پر سرکاری اداروں میں پائی جانے والی بے حسی و بدعنوانی کو سامنے لانے کے لیے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ، 2005 کے استعمال کے حوالے سے ان کے سرگرم رول کو بھلایا نہیں جاسکتا۔
ؐمحترمہ پروین امان اللہ راشٹریہ جنتا دل کے شرینارائن یادو کو شکست دینے کے بعد جنتا دل (یونائٹیڈ) کے امیدوار کے طور پر بیگوسرائے ضلع کے صاحب پور کمال حلقہ سے 2010 میں بہار قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئی تھیں۔ وہ نتیش کمار کی حکومت میں بہار کی سماجی بہبود کی وزیربھی بنیں اور فروری 2014 تک اس عہدہ پر فائز رہیں بعد ازاں انہوں نے "گورننس کے مسائل” اورحکومت کے "ورک کلچر”پرعدم اطمینان” کا حوالہ دیتے ہوئے جے ڈی یواوروزارت سے استعفیٰ دے دیاتھا۔ بعد ازاں محترمہ امان اللہ اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی میں شامل ہوگئی تھیں۔محترمہ پروین امان اللہ آئی اے ایس افسر افضل امان اللہ کی اہلیہ تھیں۔ پروین امان اللہ نے دہلی یونیورسٹی کے مرانڈا ہاؤس کالج سے تعلیم حاصل کی تھی۔ بہار رائٹ ٹو انفارمیشن فورم کی کنوینر کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے انہوں نے آر ٹی آئی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور 600 سے زیادہ آر ٹی آئی درخواستیں جمع کروائیں۔












