نئی دہلی(یو این آئی)میڈیا جمہوریت کا چوتھا ستون لیکن آج مختلف سمت سے اس پر دباو کا سامنا ہے مقننہ ہو،انتظامیہ ہو یا کارپوریٹ اپنے ایجنڈے کے حصول کے لیے میڈیا کو اپنے حق میں کرنے کی منظم کوششیں کر رہے ہیں ان خیالات کااظہارایسیل گروپ کے چیرمین اور زی نیوز کے بانی سبھاش چندرا نے میڈیا میٹ پریس کانفرنس میں کیا۔
انھوں نے دعوی کیا کہ حکومتیں میڈیا پر اشتہاری اثر و رسوخ یا ریاستی مشینری کے استعمال کے ذریعے پریس کو حقائق پر مبنی معلومات شائع کرنے سے روکنے کے لیے دباو ڈالتی ہیں۔ انھوں نے دعوی کیا کہ زی میڈیا کے فلیگ شپ چینل زی نیوز کو حال ہی میں میڈیا کی آزادی پر حکومتی دباو کے ایک سنگین معاملے کا سامنا کرنا پڑا۔زی نیوز کے ایک سینئر صحافی نے 23 مئی 2024 کو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کا انٹرویولیا۔ انٹرویو کے بعد زی میڈیا کی آزاد ادارتی ٹیم نے گفتگو میں کچھ قابل اعتراض مواد کو نشر نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انٹرویو کے کچھ اقتباسات بھی نشر کیے گئے لیکن عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے ترجمان نے اس بات پر اصرار جاری رکھا کہ "زی نیوز کو پورا انٹرویو شائع کرنا چاہیے ورنہ پنجاب حکومت کی جانب سے کم از کم اشتہارات پر پابندی جیسے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔” مجھے حیرت ہے کہ وہ ہماری آزادی کوکچلنے یا مقدمہ چلانے کے لئے اور کیا کریں گے؟
انھوں نے دعوی کیاکہ جلد ہی یہ انکشاف ہوا کہ پنجاب حکومت نے ایکملٹی پل سسٹم آپریٹر (ایم ایس او) کی اجارہ داری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پوری ریاست میں بلیک آوٹ کر دیا۔ بلیک آوٹ نہ صرف زی نیوز کے لیے تھا بلکہ زی پی ایچ ایچ اور زی دہلی این سی آر کے لیے بھی تھا۔ ریاستی حکومت نے زی انٹرٹینمنٹ چینلوں کے بلیک آوٹ کو بھی بڑھا دیا۔ اس کے علاوہ آپ نے تمام ترجمانوں کو زی میڈیا کے نیوز چینلوں کے ذریعے منعقد ہونے والے مباحثوں میں حصہ لینے سے منع کر دیا۔ بدقسمتی سے ہمارے کسی بھی پارٹنر نیوز نیٹ ورک نے کوئی آواز نہیں اٹھائی۔ زی گروپ 8 دن تک نہ تو درست خبریں نشر کر سکا اور نہ ہی پنجاب کے اپنے ناظرین کو تفریح فراہم کر سکا۔ زی نے تنہا یہ جنگ لڑی اور قانونی طریقے سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے چینلوں کو بحال کیا۔
مسٹر چندرا نے الزام لگایاکہ یہ ایک حقیقت پر مبنی اور زندہ مثال ہے جس میں سیاسی پارٹیاں چوتھے ستون کو دبا رہی ہیں۔ آج زی کے ساتھ ایسا ہوا، کل کسی اور نیوز چینل، خبر کی اشاعت یا پلیٹ فارم کے ساتھ ہو سکتا ہے۔
انھوں نےکہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 3 مئی 2024 کو جو کہ ہر سال آزادی صحافت کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، میں نے آزادی صحافت پر اپنے خیالات اور نقطہ نظر کا اظہار کرتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا۔ یہ ویڈیو کچھ ہی دیر میں وائرل ہو گیا۔ میڈیا برادری نے اس اقدام کو سراہا۔ ان میں سے اکثر میرے دلیرانہ بیان پر حیران اور متعجب ہوئے۔نتیجتاً میرے دفتر کو 54 پریس انٹرویو کی درخواستیں موصول ہوئیں۔ اس لیے میں نے ایک اور فعال قدم اٹھایا اور ایک میڈیا میٹ پریس کانفرنس کا اہتمام کیا، اس طرح میڈیا برادری کے سینئر اراکین کے ساتھ تعمیری بات چیت کا ایک دور شروع کیا۔
انھوں نے کہا کہ میں نہ صرف ایک جمہوری معاشرے میں آزاد صحافت کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہوں بلکہ مجھے اس پر فخر ہے اور صحافتی آزادی کو دبانے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتا ہوں۔ زی میڈیا کے نیوز چینل اور پلیٹ فارم عوامی دلچسپی پر توجہ مرکوز کرتے رہیں گے اور بیرونی دباو¿ کی پرواہ کیے بغیر اہم معلومات کو سامنے لاتے رہیں گے۔انھوں نے زور دے کر کہا کہ میں زی میڈیا سے چوتھے ستون کو مضبوط کرنے کا عہد کرتا ہوں۔