جولائی کے ڈیٹا کے مطابق جبالیہ کیمپ میں ایک لاکھ 60 ہزار پناہ گزین رجسٹرڈ تھے
غزہ: غزہ کا جبالیا کیمپ اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجہ میں مکمل طورپرتباہ ہوگیا ہے اور یہاں سے کم ازکم 400 معصوم فسلطینیوں کی شہادت کی خبر موصول ہورہی ہے۔ شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق غزہ شہر کے شمال میں واقع جبالیہ کیمپ غزہ کے آٹھ پناہ گزین کیمپوں میں سب سے بڑا کیمپ تھا۔ جولائی اقوام متحدہ نے جولائی 2023 میں یہاں کا جو ڈیٹا اکھٹا کیا اس کے مطابق یہاں ایک لاکھ 16 ہزار فلسطینی پناہ گزین رجسٹر تھے۔ 1948 کی جنگ کے بعد جبالیہ کیمپ میں آباد کاری شروع ہوئی تھی۔
یہ ایک چھوٹا لیکن گنجان آباد علاقہ ہے، جو صرف 1.4 مربع کلومیٹر پر محیط تھا اور زیادہ تر رہائشی عمارتوں پر مشتمل تھا،جس کے مکمل طورپر تباہ کر دئیے جانے کی خبر مل رہی ہے۔ بی بی کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ جبالیہ میں 16 اسکولوں کی عمارتوں میں 26 اسکول قائم تھے اور یہاں پناہ گزینوں کے لیے ایک خوراک کی تقسیم کا مرکز، دو صحت مراکز، ایک لائبریری اور سات پانی کے کنویں بھی تھے۔ یہاں اسرائیل کے ذریعہ برپا کی جانے والی تباہی کی یہ ابتدائی خبریں ہیں،جو عالمی میڈیا میں آرہی ہیں۔ ہندوستان ایکسپریس اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ مختلف ذرائع سے آمدہ اطلاع کی تصدیق کرسکے۔ البتہ جو اطلاعات موصول ہورہی ہیں،ان سے یہ اندازہ ضرور لگایاجاسکتا ہے کہ اسرائیل کے ذریعہ حماس کے اٹیک کے 7 اکتوبر کے واقعہ کے بعد شروع کی گئی انتقامی کارروائیوں میں سے سب سے بد ترین کارروائی ہے،جس میں عام فلسطینیوں کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے جبالیا کیمپ پر اسرائیلی فوج نے 6 بم گرائے۔ دوسری جانب اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جبالیا کیمپ کے زخمی اسپتال لائے جا رہے ہیں۔غزہ شہری دفاع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے جبالیا پناہ گزین کیمپ مکمل تباہ ہوگیا۔ جبالیا کیمپ کی عمارتوں میں سیکڑوں فلسطینی شہری رہائش پذیر تھے۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ اور مسلم ممالک غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری رکوانے میں بدستور ناکام ہیں۔ غزہ کے محصور اور مظلم فلسطینیوں کو پر اسرائیل کی بمباری مسلسل 24 ویں رو بھی جاری رہی۔ غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری وحشیانہ بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد9 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق جبالیا پناہ گزیں کیمپ پر اسرائیلی حملے کے لیے امریکی ساختہ بموں کا استعمال کیا گیا اور 6 بم داغ کر پناہ گزیں کیمپ کو مکمل تباہ کردیا گیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق جبالیا کیمپ کی عمارتوں میں سیکڑوں فلسطینی رہتے تھے، جو اسرائیلی حملوں کے بعد عمارتیں منہدم ہونے کے نتیجے میں ملبے تلے دبے اپنے اہل خانہ کو ڈھونڈنے میں مصروف ہیں اور ہر جانب آہ و بکا کے رقت آمیز مناظر دکھائی دے رہے ہیں۔

فلسطینی طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ جبالیا پناہ گزیں کیمپ میں اسرائیلی تازہ حملے کے بعد شہید ہونے والوں کی لاشوں اور زخمیوں کو مسلسل اسپتال لایا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شہادتوں کی تعددا ہزاروں میں ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں صہیونی فوج نے غزہ میں ایک اسپتال کو بم باری کا نشانہ بنا کر 500 سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا۔ 7 اکتوبر سے اسرائیلی حملوں اور غزہ پر کھلی صہیونی دہشت گردی کے نتیجے میں بڑی تعداد میں خواتین و بچوں سمیت فلسطینی شہدا کی تعداد 9 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے۔

غزہ وزارت صحت کے مطابق غزہ کے شہدا میں 3 ہزار 542 بچے، 2 ہزار 187 خواتین شامل ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہم اپنی ہر ممکنہ کوشش کے بعد اور فیول کے ہر قطرے کا اسپتال میں بھرپور استعمال کیا۔

وزارت صحت نے اپنی اپیل میں مزید کہا کہ بلآخر اب ہم اس جگہ پہنچ گئے ہیں جہاں ہمارے پاس فیول بالکل ختم ہوچکا ہے۔اب اگر کوئی معجزہ نہ ہوا تو یہ تباہ کن صورتحال پیدا ہوگی اور غزہ کے شفا اسپتال کے جنریٹرز کل بند ہوجائیں گے۔

مصر کی رفح کراسنگ سے غزہ میں امداد کی فراہمی کا سلسلہ بدستور سست روی کا شکار ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق رفح کراسنگ سے آج امدادی سامان کے 13 ٹرک غزہ پہنچے ہیں جبکہ 81 ٹرک اسرائیل کی سخت سیکیورٹی چیکنگ کے عمل سے گزر رہے ہیں۔

غزہ میں خوراک، پانی، ادویات، طبی سامان اور ایندھن کی شدید قلت اور اشد ضرورت کے باوجود رفح کراسنگ سے اب تک صرف 157 ٹرک امدادی سامان لے کر غزہ پہنچے ہیں۔ اسرائیلی ہٹ دھرمی کے باعث غزہ جانے والے امدادی سامان میں ایندھن شامل نہیں ہے۔