صدارتی ہاؤس کی وزیر کا کہنا تھا کہ اسرائیل انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے
سکرئے: بولیویا نے اسرائیل کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ یوں بولیویا پہلا لاطینی امریکی ملک بن گیا ہے، جس نے غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائی پر اسرائیل سے سفارتی تعلقات توڑ لیے ہیں۔
اس فیصلے کا اعلان ایوان صدر کی وزیر ماریہ نیلا پراڈا اور خارجہ امور کے وائس چانسلر فریڈی ممانی نے منگل کے روز کیا۔
وائس چانسلر فریڈی ممانی نے کہا کہ بولیویا نے ’غزہ کی پٹی میں جارحانہ اور غیر متناسب اسرائیلی فوجی حملے کی مذمت ہوئے ریاست اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑنے کا عزم کیا ہے۔‘
ان کے مطابق ’ہم غزہ کی پٹی میں حملوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں، جو اب تک ہزاروں شہریوں کی موت اور فلسطینیوں کی جبری بے گھری کا سبب بن چکے ہیں۔ بولیویا نے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سےخوراک، پانی اور زندگی کی دیگر اہم ضروری اشیا تک عوام کی رسائی مشکل ہو گئی ہے۔
بولیویا کی صدارتی ہاؤس کی وزیر ماریا نیلا پرادا نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ وہ بولیویا کی کثیر قومی ریاست کے طور پر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کے اپنے فیصلے سے آگاہ کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملوں سے ہزاروں انسانی جانیں ضائع اور لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔
صدارتی ہاؤس کی وزیر کا کہنا تھا کہ اسرائیل انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے، ہم اسرائیل سے غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔دوسری جانب بولیویا کے خارجہ امور کے نائب وزیر فریڈی ممانی کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ فیصلہ اسرائیل کے جارحانہ اور غیر متناسب فوجی حملوں کی مذمت میں کیا ہے جو کہ اب بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
ادھرجنوبی امریکہ کے ایک اور ملک چِلی کی وزارت خارجہ نے بھی بیان میں کہا ہے کہ ’اسرائیل کی غزہ میں ناقابل قبول بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر چلی نے اپنے سفیر کو اسرائیل سے واپس بلا لیا ہے۔‘
جنوبی امریکی املک کولمبیا کے صدر گوستاو پیٹرو نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا رہے ہیں۔انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر لکھا کہ ’اگر اسرائیل فلسطینیوں کا قتل عام بند نہیں کرتا تو ہم وہاں نہیں رہ سکتے۔‘
واضح رہے کہ بولیویا، چلی اور کولمبیا میں بائیں بازو کی حکومتیں قائم ہیں۔بولیویا کی نگراں وزیر خارجہ ماریہ نیلا پرادہ نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ ’غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ ’غزہ میں حملے بند کیے جائیں جن سے پہلے ہی ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں اور لوگوں کو جبراً بے گھر کیا گیا ہے۔‘
چلی نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’فوری‘ روکنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ’غزہ میں فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔‘
بولیویا کی طرح چلی نے بھی حماس کے اسرائیل پر حملے کا ذکر نہیں کیا۔دوسری طرف غزہ میں وزارت صحت نے کہا ہے کہ جنگ میں ساڑھ آٹھ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچوں کی تعداد 35 سو سے زیادہ ہے۔