اندور (یو این آئی) راجستھان میں وزیر اعلی اشوک گہلوت اور سابق نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ کے درمیان جاری تنازعہ پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے آج کہا کہ دونوں لیڈر پارٹی کے ‘اثاثے’ (سرمایہ) ہیں مسٹر راہل گاندھی آج اپنی ‘بھارت جوڑو یاترا’ کے دوران اندور سے متصل برولی میں صحافیوں سے بات کر رہے تھے اس دوران انہوں نے راجستھان بحران کے تناظر میں کہا کہ کس نے کس کے بارے میں کیا کہا، وہ اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ راجستھان کے دونوں لیڈر کانگریس کے ‘اثاثے’ ہیں۔
مسٹر راہل گاندھی کی زیر قیادت ‘بھارت جوڑو یاترا’ مدھیہ پردیش کے بعد 4 دسمبر کو راجستھان کی سرحد میں داخل ہوگی۔ اس تناظر میں پوچھے گئے سوال پر مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ ان تمام چیزوں کا ان کے دورہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
کچھ دن پہلے مسٹر گہلوت کے انٹرویو کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔ اس میں انہیں مسٹر پائلٹ کے خلاف غیر متوقع الفاظ استعمال کرتے ہوئے سنے جاسکتے ہیں۔ مسٹر گاندھی اس تناظر میں رد عمل کا اظہار کر رہے تھے۔
اسی کے ساتھ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے آج کہا کہ ‘بھارت جوڑو یاترا’ ان کے تحمل کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔
مسٹر راہل گاندھی نے مدھیہ پردیش میں اپنی یاترا کے چھٹے دن اندور سے متصل برولی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس دوران ان سے اس مارچ سے متعلق خوشگوار اور دلچسپ واقعات کے بارے میں پوچھا گیا جو کہ 80 دن سے زائد عرصے سے جاری ہے۔
مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ ‘بھارت جوڑو یاترا’ کے دوران وہ سب کی بات بہت توجہ سے سنتے ہیں اور ان کے سننے کا انداز بھی بدل گیا ہے۔ پہلے وہ ایک یا دو گھنٹے میں ’’اکتاہٹ‘‘ محسوس کرنے لگتے تھے لیکن اب وہ آٹھ گھنٹے تحمل سے لوگوں کی باتیں سنتے ہیں۔ مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ اب جب وہ کسی کی بات سنتے ہیں تو دوسرے شخص کی سوچ کو ذہن میں رکھتے ہوئے سننے کی کوشش کرتے ہیں۔
اپنی یاترا سے متعلق دیگر واقعات کو بیان کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ اس مہم کے آغاز میں ان کے گھٹنے کا پرانا درد جاگ اٹھا تھا۔ اس وقت اس کے ذہن میں مختلف خیالات آئے۔ لیکن وہ اس درد سے خوفزدہ نہیں ہوئے اور اس کے عادی ہوتے ہوئے چلتے رہے۔ بعد میں یہ درد بھی جاتا رہا اور سفر جاری رہا۔ وہ کنیا کماری سے اندور تک تقریباً دو ہزار کلومیٹر کا سفر کر چکے ہیں اور یہ سفر کشمیر تک جائے گا۔
مسٹر راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ پیدل مارچ کے دوران ہی تقریباً چھ سال کی ایک لڑکی کچھ فاصلے پر ان سے ملنا چاہتی تھی۔ وہ اسے نوٹ کر رہے تھے۔ پھر اس نے لڑکی کو اپنے پاس بلایا۔ اس نے ایک کاغذ پر کچھ لکھا تھا، جو اس نے ان کے حوالے کر دیا اور کہا کہ وہ اسے بعد میں پڑھ لیں۔ مسٹر راہل گاندھی کے مطابق کچھ دیر بعد انہوں نے کاغذ کھولا تو لکھا تھا کہ وہ بھی اس سفر میں ان کے ساتھ ہیں۔ غالباً یہ واقعہ کرناٹک کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کئی واقعات اس یاترا سے جڑے ہوئے ہیں۔
مسٹر راہل گاندھی اس ‘یاترا’ کو مکمل طور پر ’غیر سیاسی‘ قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ خوف، تشدد اور نفرت کے خلاف یہ ‘یاترا’ کر رہے ہیں اور ان باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے وہ عام لوگوں کی بات سن رہے ہیں اور انہیں اپنی بات سنا رہے ہیں۔
مسٹر گاندھی کو پریس کانفرنس میں سیاست اور دیگر اہم سوالات پر بہت احتیاط سے بات کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ انہوں نے امیٹھی سے لوک سبھا کے لیے اپنے دوبارہ انتخاب سمیت کئی سیاسی سوالات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ ان کی توجہ ابھی ‘بھارت جوڑو یاترا’ پر مرکوز ہے۔ مسٹر گاندھی کے مدھیہ پردیش کے دورے کا آج چھٹا دن ہے۔ ان کی ‘یاترا’ کل اجین میں ہوگی۔