سری نگر (یو این آئی) ڈیموکریٹک آزاد پارٹی (ڈی اے پی) کے چیئر مین غلام نبی آزاد کا کہنا ہے کہ جن لیڈروں نے ہماری پارٹی کو چھوڑا ہے وہ پارٹی کے لئے کو دھچکہ نہیں ہے کیونکہ ان تینوں لیڈروں کی کوئی انتخابی نشستیں ہی نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب بھی یہاں کوئی ہندو مارا جاتا ہے تو اس سے ملک کے باقی حصوں میں زیر تعلیم کشمیر کے لاکھوں طالب علموں کے لئے آفت پیدا ہوجاتی ہے۔
موصوف چیئرمین نے ان باتوں کا اظہار یہاں جمعہ کو نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’جو لوگ پارٹی سے چلے گئے ان سے پارٹی کو کوئی دھچکہ نہیں لگے گا کیونکہ جب سر نو اسمبلی نسشتوں کی حد بندی ہوئی تو ان تینوں کی لیڈروں کی اسمبلی نشستیں چلی گئیں‘۔ان کا کہنا تھا: ’میں نے ان کو عہدے دئے تھے اس لئے کہ یہ لوگ الیکشن لڑ نہیں سکتے تھے لیکن ان کو وہ ہضم نہیں ہوا‘۔
بتادیں کہ ڈی اے پی کے تارا چند، پیر زادہ محمد سعید سمیت 17 لیڈروں نے جمعے کے روز دوبارہ کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔
راجوری حملے کے بارے میں پوچھے جانے پر مسٹر آزاد نے کہا کہ وادی میں گذشتہ پچیس برسوں سے ہندو، سکھ برادری کے لوگوں کا ہی قتل عام نہیں ہوا بلکہ ہزاروں کی تعداد میں مسلمان بھی مارے گئے۔انہوں نے کہا: ’یہاں جو اکا دکا پنڈت ملازم تھا اس کو بھی مارا جاتا تھا یہ پاکستان کی پالیسی رہی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’مارنے والوں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ یہاں ہمارے کسی بھی غیر مسلم کو مارنے کا سب سے زیادہ نقصان کشمیریوں کو اٹھانا پڑتا ہے‘۔انہوں نے کہا کہ لاکھوں کی تعداد میں ہمارے بچے بچیاں ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں پڑھتے ہیں ان پر اس کا اثر پڑتا ہے۔
بھارت جوڑو یاترا کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے موصوف لیڈر نے کہا: ’وہ یاترا والے جانیں گے ہمیں الیکشن میں دیکھنا ہے کہ کیا ہوگا‘۔