شملہ/کلو (یو این آئی) ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ ٹھاکر سکھویندر سنگھ سکھو نے منگل کو کلو ضلع کے منالی میں پانچ روزہ قومی سطح کے ونٹر کارنیوال کا افتتاح کیا۔
تاریخی ہڈمبا مندر میں پوجا کرنے کے بعد مسٹر سکھو نے پردھی گریہ منالی سے کارنیوال پریڈ کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ ہماچل پردیش اور دیگر ریاستوں سے 250 سے زائد خواتین کے دستے اور ثقافتی دستے نے پریڈ میں حصہ لیا۔ ثقافتی گروپس نے سماجی پیغام، ثقافت اور روایات پر مبنی پرکشش پروگرام پیش کئے۔مسٹر سکھو نے منو رنگ شالہ میں چراغ جلا کر ثقافتی پروگرام کا افتتاح کیا۔ ونٹر کارنیول میں مختلف ریاستوں سے 25 گروپ حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے مہیلا منڈلوں، محکموں اور اداروں کی طرف سے پیش کئے جانے والی جھانکیوں میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔
چیف منسٹر نے مہیلا منڈلوں کو فراہم کی جانے والی ‘ترغیبی رقم’ کو 20 ہزار سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ منالی میں 15 میل کے قریب ایک نئے پل کی تعمیر کے لیے بھی 10 کروڑ روپے کی فراہمی کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ روہتانگ-منالسو ٹورسٹ ہوٹل کی تزئین و آرائش کی جائے گی اور بجلی بورڈ کی زمین پر پارکنگ بنانے کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے سروے بھی کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ انہوں نے مستقبل قریب میں منالی میں اسکینگ پروگرام منعقد کرنے کا بھی اعلان کیا۔
مسٹر سکھو نے کہا کہ گزشتہ سال آفت کے دوران کلو ضلع میں بہت زیادہ نقصان ہوا تھا۔ انہوں نے کلو میں تباہی کے دوران تین دن تک راحت اور بچاؤ کاموں کی ذاتی طور پر نگرانی کی۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کی کوششوں سے بجلی اور پانی جیسی ضروری خدمات کو تین دن کے اندر عارضی طور پر بحال کیا گیا اور 48 گھنٹوں کے اندر اندر 75 ہزار سیاحوں اور علاقے میں پھنسے 15 ہزار گاڑیوں کو بچایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شملہ میں تباہی کی وجہ سے وہ 15 اگست کو کلو میں منعقد ہونے والی ریاستی سطح کی تقریب میں شرکت نہیں کر سکے تھے جہاں 14 اگست کو ایک ہی دن میں 51 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آفت کی وجہ سے ریاست میں 16,000 مکانات کو نقصان پہنچا، جب کہ 4,000 مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ انہوں نے تباہی کے دوران بے بنیاد بیانات دینے پر بی جے پی لیڈروں کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی اجلاس کے دوران بی جے پی لیڈروں نے ریاست میں ہونے والی آفت کو قومی آفت قرار دینے کی ریاستی حکومت کی تجویز کی حمایت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈروں نے مرکز سے ریاست کو مالی امداد پہنچانے میں تعاون نہیں کیا اور نہ ہی بی جے پی کے کسی رکن پارلیمنٹ نے مالی امداد فراہم کرنے کے لئے وزیر اعظم سے رجوع کیا۔
مسٹر سکھو نے کہا کہ مالی مجبوریوں کے باوجود، ریاستی حکومت نے آفت سے متاثرہ افراد کے لیے 4500 کروڑ روپے کے خصوصی امدادی پیکیج کا اعلان کیا اور متاثرہ کنبوں کے لیے امدادی پیکیج میں ترمیم بھی کی۔