نئی دہلی/پریاگ راج(ایجنسیاں/ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):اتر پردیش کے پریاگ راج میں سڑک چوڑی کرنے کی خاطر 16 ویں صدی میں تعمیر کی گئی تاریخی مسجد کو شہید کر دیا گیا۔ بعض میڈیا رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ سال اگست میں مجوزہ انہدام پر روک لگانے کی درخواست کو خارج کر دیا تھا۔تاریخی مسجد کو بچانے کے لیے مقامی لوگ پہلے ہائی کورٹ گئے تھے، جس نے عرضی گزاروں کو سول کورٹ جانے کو کہا تھا۔ہائی کورٹ نے اگست 2022 میں واضح کیا تھا کہ سرکاری رپورٹ کے مطابق مسجد سرکاری اراضی پر قبضہ کرکے تعمیر کی گئی ہے۔
امام مسجد نے کہا”ہم معاملہ سول کورٹ میں لے گئے، جس نے ہمارے اسٹے کو مسترد کر دیا۔ اس کے بعد، ہم نچلی عدالت گئے جہاں اس وقت مقدمہ چل رہا ہے،‘‘ ۔
حالانکہ مسجد کی شہادت کی خبر16 جنوری کو سوشل میڈیا میں گردش کرتی نظر آئی لیکن ٹو سرکلس ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس مسجد کی شہادت کا واقعہ 9 جنوری کو رونما ہوا۔
A historical mosque is being bulldozed in UP, India, to widen the road! pic.twitter.com/IsUWunoIJy
— Ashok Swain (@ashoswai) January 15, 2023
ادھریونیسکو کے سابق چیئرپرسن بین الاقوامی آبی تعاون اشوک سائن نے ٹوئٹر پر مسجد کو شہید کئے جانے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یو پی میں سڑک چوڑی کرنے کی خاطر تاریخی مسجد کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ایک اور سوشل میڈیا مسلم اسپیس کے مطابق اترپردیش میں الہٰ آباد(پریاگ راج) کے علاقے ہندیا میں 16 ویں صدی میں، شیر شاہ سوری کے دور میں تعمیر کی گئی تاریخی شاہی مسجد کو شہید کردیا گیا۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں جی ٹی روڈ کو چوڑا کرنے کے لئے مقامی انتظام کے اہلکاروں کی موجودگی میں بلڈوزر کی مدد سے مسجد کو شہید کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
امام محمد بابل حسین نے کہا کہ مسجد کو شہید ہونے سے روکنے کے لیے مقامی عدالت سے رجوع کر رکھا تھا جہاں کیس کی سماعت آج 16 جنوری کو ہونا تھی۔مقامی مسلم تنظیم کے عہدیدار نے بتایا کہ عدالت میں سماعت کے لیے تاریخ مقرر ہونے کے باوجود گزشتہ روز پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ نے اہلکاروں نے بھاری مشینری کے ذریعے مسجد کو سڑک چوڑا کرنے کے بہانے شہید کردیا۔