نئی دہلی، 06 جنوری (یو این آئی) سپریم کورٹ نے ایک ماہ سے زائد عرصے سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال کو طبی امداد دینے کے معاملے میں متعللقہ کمیٹی کے اراکین کے ان سے مل کر بات چیت کرنے کی تجویز کے بعد آج توہین عدالت کی درخواست پر 10 جنوری تک سماعت ملتوی کر دی۔
جسٹس سوریہ کانت اور این کے سنگھ کی بنچ نے پنجاب حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل کی طرف سے کمیٹی کے اراکین اور کسان رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بارے میں بتانے کے بعد سماعت ملتوی کرتے ہوئے زبانی طور پر کہا "ہمیں امید ہے کہ اس سے کچھ مثبت باہر آئے گا۔ .”
بنچ کے سامنے مسٹر سبل نے آج مظاہرین اور اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کے سربراہ (سپریم کورٹ کی طرف سے تشکیل دی گئی)، ریٹائرڈ جسٹس نواب سنگھ کے ساتھ اپنی ملاقات کے بارے میں بتایا۔اس کے بعد سپریم کورٹ نے 10 جنوری کو معاملے پر غور کرنے سے پہلے کمیٹی اور دیگر کو نتائج سے آگاہ کرنے کو کہا۔مسٹر ڈلیوال 26 نومبر سے پنجاب ہریانہ کی کھنوری سرحد پر غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس نواب سنگھ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، جو کسانوں کے مطالبات پر جاری تنازعہ کو حل کرنے کے لیے بشمول زرعی پیداوار کے لیے کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت دینے والا قانون بنانے اور دیگر معاملات کو حل کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ یہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی 2 ستمبر کو جسٹس سنگھ کی صدارت میں تشکیل کی گئی تھی۔
احتجاج کرنے والے کسانوں نے سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد، کسانوں اور کھیت مزدوروں کے لیے پنشن، کسانوں کے قرضوں کی معافی، حصول اراضی ایکٹ 2013 کی بحالی، اس کے علاوہ کم از کم امدادی قیمت اور پچھلے ایجی ٹیشن (سال 2020) کے دوران ہلاک ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔عدالت عظمیٰ کے 20 دسمبر کے حکم کے مطابق بھوک ہڑتال کرنے والے مسٹر ڈلیوال کو طبی امداد فراہم کرنے میں پنجاب حکومت کی ناکامی کی وجہ سے توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
بنچ نے پیر (6 جنوری، 2025) کو مسٹر سبل کی درخواست پر معاملے پر غور کے لیے جمعہ، 10 جنوری کا دن مقرر کیا ہے ۔عدالت عظمیٰ نے 2 جنوری 2025 کو اور اس سے قبل 28 دسمبر 2024 کو بھی مسٹرڈلیوال کو طبی امداد دینے کے معاملے میں اپنے حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر پنجاب حکومت سے برہمی کا اظہار کیا تھا۔غیر سیاسی تنظیموں سمیت کسان مورچہ ( ایس کے ایم ) اور کسان مزدور مورچہ کے بینر تلے کسان پنجاب اور ہریانہ کے درمیان شمبھو اور کھنوری سرحد پر 13 فروری سے ہڑتال پر ہیں۔ اس دن پولیس نے ان کے دہلی مارچ کو وہیں روک دیا تھا۔ ان مظاہرین میں سے 101 کسانوں کے ایک گروپ نے 6 سے 14 دسمبر کے درمیان تین بار پیدل دہلی کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن ہریانہ کے سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں روک دیا۔