نئی دہلی/چنڈی گڑھ (یو این آئی) نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے ہریانہ کے پلول کے ایک پولیس انسپکٹر کی طرف سے ایک خاتون سے مبینہ طور پر ریپ کرنے اور اس کے شوہر کو جیل سے رہا کرنے کا جھوٹا یقین دلا کر پانچ لاکھ روپے بٹورنے کے معاملے میں ہریانہ حکومت کو طلب کیا ہے۔
آج یہاں جاری ایک بیان میں کمیشن نے کہا کہ ایک میڈیا رپورٹ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے یہ نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کرائم برانچ کے انسپکٹر نے متاثرہ سے پانچ لاکھ روپے لیے اور جیل میں بند شوہر کی رہائی میں مدد کی یقین دہانی کے بعد اس کے ساتھ زیادتی کی۔ کمیشن کے مطابق ہریانہ کے چیف سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو نوٹس دیا گیا ہے اور چھ ہفتوں میں رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
کمیشن نے ہریانہ حکومت سے یہ بھی جاننا چاہا ہے کہ کام کی جگہ پر خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی کے واقعات کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں گزشتہ ایک سال میں کام کی جگہ پر کسی بھی سرکاری ملازم کی جانب سے خواتین ملازمین بشمول غیر ملازمین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی شکایات کا ڈیٹا طلب کیا گیا ہے۔
ہریانہ پولیس میں جنسی ہراسانی کو روکنے کے لیے ادارہ جاتی میکانزم بنانے میں ناکامی کی وجوہات بتاتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس سے کارروائی کی رپورٹ بھی طلب کی گئی ہے۔
مذکورہ معاملے میں ملزم انسپکٹر کے خلاف درج مقدمے اور کی گئی کارروائی کی تفصیلات طلب کرنے کے علاوہ کمیشن نے یہ بھی جاننا چاہا کہ کیا متاثرہ کو کوئی معاوضہ دیا گیا ہے۔ کمیشن نے خاتون کے شوہر کو مفت قانونی امداد فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی ہے، جسے مئی 2020 میں ذاتی تنازعہ میں کچھ افراد پر حملہ کرنے کا مقدمہ درج ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔