سیونی/شہڈول، 8 اپریل (یواین آئی) کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے آج مدھیہ پردیش میں قبائلیوں کے درمیان اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اگر کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو قبائلیوں کو دہلی یا بھوپال سے نہیں چلایا جائے گا۔ مقامی سطح پر قبائلی حکومت چلائی جائے گی۔
مسٹر گاندھی ضلع سیونی کے دھنورا اور شہڈول میں پارٹی امیدواروں کی حمایت میں انتخابی ریلیوں سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس قبائلیوں کو قبائلی کہتی ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی انہیں ون واسی کہتی ہے۔ قبائلی عوام اس ملک کی زمین کے پہلے مالک ہیں۔ ملک کے جنگلات اور دولت پر ان کا حق ہے۔ ونواسی کا مطلب ہے جنگل میں رہنے والے۔ اس کے پیچھے ایک نظریہ ہے۔ جنگل میں رہنے والوں کے پیچھے کیا پوشیدہ ہے کہ انہیں پانی، جنگل اور زمین پر کوئی حق نہیں ملنا چاہیے۔ قبائل کا مطلب ہے کہ آپ ملک کے پہلے مالک ہیں، جن کا ملک کی دولت پر حق ہے۔
کانگریس کے سابق صدر نے کہا کہ دو سو بڑی کمپنیاں ہیں جن میں کوئی قبائلی مالک نہیں ہے۔ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اور کانگریس کی حکومتوں نے زمین کے حقوق دئیے اور کئی بل لائے۔ جب بھی بی جے پی کو موقع ملتا ہے، وہ قبائلیوں کی زمین چھین کر اسے ‘اڈانی جیسے ارب پتیوں کے حوالے کر دیتے ہیں۔ قبائلی نوجوان پوچھتے ہیں کہ اگر زمین لی جائے اور روزگار اور معاوضہ نہ دیا جائے تو بی جے پی والے انہیں جیل میں ڈال دیتے ہیں۔
مسٹر گاندھی نے سدھی واقعہ کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ منشور میں بہت سے انقلابی کام ہیں جن سے زندگیاں بدل جائیں گی۔ ہم ہر غریب خاندان سے ایک خاتون کا انتخاب کریں گے اور ہر سال اس کے اکاؤنٹ میں ایک لاکھ روپے جمع کریں گے۔ حکومت میں تیس لاکھ آسامیاں ہیں، جو کنٹریکٹ پر دی گئی ہیں۔ حکومت بنتے ہی یہ بھر ےجائیں گے۔ ہر غریب نوجوان کو ایک سال کی اپرنٹس شپ اور ایک لاکھ روپے سالانہ دئیے جائیں گے۔ منریگا جیسے حقوق ملیں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت نے منریگا کو روکنے کی کوشش کی ہے۔