علی گڑھ: ’’آزادی کوئی تحفہ نہیں ہے، نہ ہی یہ غیر ملکی حکمرانی کی محض غیر موجودگی ہے۔ آزادی ایک ذہنی کیفیت اور طرز زندگی ہے۔ یہ اپنے وجود اور کردار سے شعوری طور پر آگاہ رہنے کا نام ہے۔ آزادی ایک باشعور ذہن، ایک باشعور زندگی اور باشعور رہن سہن کا نام ہے‘‘۔ ان خیالات کا اظہار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے ہندوستان کے 77 ویں یوم آزادی پر یونیورسٹی کے اسٹریچی ہال پر قومی پرچم لہرانے کے بعد اساتذہ، طلباء اور عملے کے ارکان کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کسی ملک کی طاقت اس کے شہریوں کی صلاحیتوں میں مضمر ہوتی ہے، اسی طرح کسی یونیورسٹی کی عظمت اس کے طلباء کی کارکردگی اور عزم پر منحصر ہوتی ہے۔ وقت مشکل ہو سکتا ہے، لیکن آپ کا کردار یہی ہونا چاہئے کہ شاندار ہونے، بہترین بننے اور ناقابل شکست ہونے کی کوشش کرتے رہیں۔پروفیسر گلریز نے کہا ’’سر سید احمد خاں نے ایک عظیم وِژن کے ساتھ محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کا قیام کیا،استدلال اور سائنسی مزاج پر مبنی ایک معاشرے کا تصور، اور ایک ایسا تعلیمی نظام جو عظیم تبدیلیوں کا باعث ہو گا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں یہ ہماری کوشش رہی ہے کہ اس خواب کو پورا کرنے کا عزم کریں اور ملک کی تعلیمی ترقی کے ساتھ مل کر آگے بڑھیں‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف مجاہدین آزادی نہیں، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے فکری ڈھانچہ فراہم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا جس نے آزادی کی جدوجہد کے دوران ہندوستان کے شعور کی تشکیل کی ۔ یوم آزادی کے پرمسرت موقع پر ہم وطنوں کو مبارکباد دیتے ہوئے پروفیسر گلریز نے کہا ’’میں آپ سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ دن، اس کی تاریخ اور اہمیت یقینا ایک ایسی چیز ہے جس کا ہمیں جشن منانے کی ضرورت ہے۔ کسی ملک کے لئے آزاد ہونا ایک وقار کا معاملہ ہے۔ یہ ایک طویل جدوجہد تھی، اور اس لیے، صرف آزادی نہیں بلکہ جدوجہد کا جشن منانے کی ضرورت ہے‘‘۔
انہوں نے کہا ’’انصاف، حریت، مساوات اور بھائی چارے کے نظریات ہندوستانی قوم کو باندھتے ہیں۔ ہم پر لازم ہے کہ ہم اس بات کو سمجھیں کہ یہ مضبوط بنیاد ہی ہماری لامحدود ترقی کی وجہ ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اُس وقت کے لیڈروں نے تنوع میں طاقت کو محسوس کیا، انہوں نے تنوع میں وحدت قائم کرنے اور ہندوستان کے طول و عرض میں محبت اور اپنائیت کے پیغام کو عام کرنے کی بنیادیں رکھیں۔
پروفیسر گلریز نے کہا ’’آج جب ہم اپنی آزادی کی کامیابی کی کہانی کا جشن منا رہے ہیں، تو آئیے ہم اپنا جائزہ بھی لیں…کیونکہ کامیابی دائمی نہیں ہو سکتی اور اسے شعوری طور پر محفوظ کیا جانا چاہیے۔ ہماری جمہوری اقدار، انفرادی آزادی اور اجتماعی ذمہ داری ہمارے اتحاد کی بنیاد ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے اپنی آزادی کے 76 برسوں میں زبردست ترقی دیکھی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب عالمی معیشت میں اتار چڑھاؤ آ رہا ہے، ہندوستان نے خود کو ایک امید افزا مقام پر کھڑا کیا ہے۔ معاشی نمو کے ساتھ ترقی اور ملک کے وسائل کو تمام شہریوں کی خوشحالی کے لیے بہترین طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے۔
وائس چانسلر نے زور دے کر کہا ’’تعلیم، صحت اور دیگر سماجی شعبوں پر صرفہ ایک مضبوط انسانی سرمائے کے لیے ناگزیر ہے۔ بدلتے وقت کے ساتھ سبز معیشت، ڈجیٹل اِسکلنگ اور مصنوعی ذہانت پر بھی توجہ دی جانی چاہیے۔ حکومت ہند نے عزت مآب وزیر اعظم کی قیادت میں اس سمت میں اِسکل انڈیا پہل، ڈجیٹل انڈیا مشن، نیشنل ہیلتھ مشن، اور بہت سی دیگر سماجی اسکیموں کے ساتھ ثابت قدمی سے کوششیں کی ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’ہماری خارجہ پالیسی قومی مفاد اور اجتماعی عالمی ترقی کو پیش نظر رکھے ہوئے ہے۔بیک وقت آئی بی ایس اے، بِرکس اور کواڈ کی رکنیت اور آسیان کے ساتھ شراکت داری عالمی امور میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور قبولیت کو ظاہر کرتی ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’ اس سال جی 20 سربراہی اجلاس کی صدارت کے ساتھ ہندوستان کے پاس خود کو عالمی جنوب کے رہنما کے طور پر مستحکم کرنے اور دنیا کو ہندوستان کے بھرپور ثقافتی ورثے کی جھلک دکھانے کا سنہراموقع ہے‘‘۔ وسو دھیوا کٹمبکم- ایک زمین، ایک کنبہ ، ایک مستقبل کے موضوع کے ساتھ ہندوستان نے جی 20 فورم سے عالمی گفتگو کا ایجنڈا طے کیا ہے۔ ہندوستان کا ’امرت کال‘ یقینی طور پر شروع ہوچکا ہے اور اگر ہم اپنی صلاحیتوں کو بھرپور طریقہ سے استعمال کریں گے تو یہ صدی بلاشبہ ہندوستانی صدی ہوگی‘‘۔
یونیورسٹی میں ہونے والی ترقیات کا ذکر کرتے ہوئے پروفیسر گلریز نے کہا ’’ہماری یونیورسٹی ان چند اداروں میں سے ایک ہے جس نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کو کامیابی کے ساتھ نافذ کیا ہے۔ ہم نے کامیابی کے ساتھ چار سالہ انڈرگریجویٹ پروگرام متعارف کرایا ہے جس میں انٹرڈسپلینری اور ملٹی ڈسپلینری تعلیم پر زور دیا گیا ہے‘‘۔
انھوں نے کہا ’’حال ہی میں ہم نے بہتر روزگار، انتریپرینیورشپ اور ہنر فروغ کے لیے خاص طور پر مصنوعی ذہانت، قابل تجدید توانائی و گرین ٹکنالوجی، بایومیڈیکل انجینئرنگ، ڈاٹا سائنس سمیت مختلف شعبوں میں اور پیرامیڈیکل کے نئے کورسز شروع کئے ہیں‘‘۔
وائس چانسلر نے مزید کہا کہ مرکز برائے فاصلاتی و آن لائن تعلیم کسی کو بھی، کسی بھی وقت اور کہیں بھی تعلیم کے لیے لچکدار اور اختراعی طریقے فراہم کر رہا ہے، اور ہماری توجہ لڑکیوں کی تعلیم پر بھی ہے جو ’خواتین کی ترقی‘ سے آگے بڑھ کر ’خواتین کی قیادت میں ترقی‘ کے نقطہ نظر کو اپناتے ہوئے جی 20 ’ویمنس امپاورٹمنٹ سمّٹ‘پر ہندوستان کی توجہ کے ساتھ مربوط ہے۔انہوں نے کہا کہ اساتذہ، طلباء اور عملے کی مثبت کوششوں سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو این اے اے سی رینکنگ میں اے پلس کا درجہ دیا گیا ہے اور اسے 2023 کی این آئی آر ایف کی درجہ بندی میں 10 ممتاز ترین یونیورسٹیوں میں شامل کیا گیا ہے۔وائس چانسلر نے اے ایم یو برادری پر زور دیا کہ وہ یونیورسٹی کو ملک کی پہلی مکمل طور پر گرین یونیورسٹی کے طور پر ترقی دینے کی کوشش کریں۔ یہ قومی فریضہ اور عالمی ذمہ داری ادا کرنے کی سمت ہماری کوشش ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اے ایم یو محض ڈگریاں دینے والی یونیورسٹی نہیں ہے، یہ خیالات کی جگہ اور امیدوں کا ادارہ ، یعنی سب کے لیے ایک بہتر مستقبل کی امید ہے۔
اساتذہ پر یہ زور دیتے ہوئے کہ وہ نوجوان ذہنوں کو پروان چڑھانے کے لیے بھرپور کوشش کریں، پروفیسر گلریز نے کہا ’’بطور اساتذہ یہ ہمارا مقصد اور عزم ہونا چاہئے کہ معیاری تعلیم کے ساتھ جامع اور اقدار پر مبنی تعلیم کا تجربہ فراہم کیا جائے۔ ہمارا مشن عالمی معیارات پر پورا اترنا ہے اور ملک کی تعمیر میں بھرپور کردار نبھانا ہے۔ علی گڑھ میں ہم چیلنجوں کو مواقع کے طور پر دیکھتے ہیں اور آنے والا وقت دلچسپ ہے، مجھے فخر ہے کہ ایسے انتہائی نامور اساتذہ کے ساتھ کام کررہا ہوں جو ہمارے طلباء کے اندر بہترین تعلیمی اقدار کو فروغ دیتے ہیں‘‘۔اے ایم یو رجسٹرار مسٹر محمد عمران (آئی پی ایس) نے تقریب کی نظامت کی اور شکریہ کے کلمات ادا کئے ۔
پرچم کشائی تقریب کے بعد وائس چانسلر نے یونیورسٹی کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ سرسید ہال (ساؤتھ) کے لان میں پودا لگایا اور یونیورسٹی ہیلتھ سروس میں بیمار طلباء میں پھل تقسیم کئے۔
انہوں نے محکمہ تعمیرات کی جانب سے ڈک پوائنٹ پر بنائے گئے جی 20 سیلفی پوائنٹ کا بھی افتتاح کیا جہاں جی 20 ممالک کے پرچم کی عکاسی کی گئی ہے۔ یونیورسٹی کے کلچرل ایجوکیشن سنٹر کی جانب سے 50 مجاہدین آزادی کی تصاویر بھی لگائی گئی ہیں تاکہ نوجوان طلباء کو سنہرے ماضی اور ملک کی قابل فخر تاریخ سے روشناس کرایا جا سکے۔
یوم آزادی کی ماقبل شام شعبہ اردو کے زیر اہتمام یونیورسٹی پولی ٹیکنک کے اسمبلی ہال میں ایک مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف شعراء نے اپنے کلمات سے نوازا ۔ وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے مشاعرہ کی صدارت کی۔ شعبہ اردو کے سربراہ پروفیسر قمر الہدیٰ فریدی نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور پروفیسر سید سراج اجملی نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔