علی گڑھ(پریس ریلیز)ہر سال کی طرح امسال بھی اسلامک انفارمیشن سینٹر کی جانب سے بھارت کے معروف مذہبی رہنماؤں کے ساتھ ایک تاریخی سمپوزیم کا انعقاد ۵؍ فروری کو صنعتی و زراعتی نمائش علی گڑھ کے مکتا کاش منچ میں منعقد ہوا۔ اس سمپوزیم میں بودھ دھرم، جین دھرم، ہندو دھرم ، سکھ دھرم، عیسائیت اور اسلام کے نمائندوں نے اپنی مذہبی کتابوں کے حوالے سے عظمت و تکریم انسانیت پر آزادی کے ساتھ روشنی ڈالی۔ جناب رفیق الزماں، معاون سکریٹری جماعت اسلامی حلقہ اتر پردیش مغرب نے سورہ اسراء کی آیت ۷۰ کے حوالے سے انسان کی سماجی، سیاسی اور اخلاقی تعلیمات اور اس کے رویے کی وضاحت کی ۔ انہوں نے محمد ؐ کے آخری خطبہ حجۃ الوداع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ذات، برادری، نسل و رنگ سے کوئی شخص بڑا نہیں کہلاتا۔ ڈاکٹر راجیو پرچنڈیا جے کلیان شری علی گڑھ نے جین دھرم کی تعلیمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ مانوتا کو عزت و عظمت مذہب سے ہی ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ قول اور فعل کے تضاد سے نکلنا اہنسا ہے۔ لالچ، نفرت، ظلم، دھوکہ انسانی عظمت کو خاک میں ملادیتے ہیں۔ جے سنگھ سمن نے گوتم بودھ اور ڈاکٹر امبیڈ کر کی تعلیمات و خدمات کا خلاصہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ انسان کے اندر تشدد نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ اس سے نفرت پھیلتی ہے۔ ا س دنیا میں ترقی اسی قوم کو ملتی ہے جو تعلیم کے زیور سے مالا مال ہو، مانوتا دوسروں کے احترام کرنے سے آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زنا، چوری، شراب نوشی، انسان کو عظمت کے مقام سے گرادیتے ہیں۔
مولانا اشہد جمال ندوی نے ہجرت حبشہ کے حوالے سے عیسائی بادشاہ اور جعفر طیارؓ کے مکالمے کا تذکرہ کیا۔محمدؐ کی تعلیمات میں تکریم انسانیت کے بے شمار فوائد سے بادشاہ بہت متأثر ہوا اور ان لوگوں کو پناہ دی۔ انہوں نے کہا کہ مکی زندگی میں اسلام قبول کرنے والوں کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے خدا اور بندے کے حقوق کی بات شروع کردی تھی جو دوسروں کو پسند نہیں تھی۔ انہوں نے فتح مکہ میں آخری نبیؐ کے اس اسوہ کا حوالہ دیا جب کہ انہوں نے تمام دشمنوں کو عام معافی دے کر انسانی عظمت کو دوبارہ زندہ کیا۔ موصوف نے کہا کہ جب تک ہمارے دھارمک گرو خود نہیں بدلیں گے بھارت میں تبدیلی نہیں آسکتی۔ دیپک شرما، ہرے کرشنا بھکتی کیندر علی گڑھ نے سناتن دھرم کے حوالے سے ہندو مذہب پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مانوتا کو ئی سادھارن چیز نہیں ہے بلکہ یہ بہت ویشیش (اہم) ہے اور یہ اہمیت انسان کو صرف مذہب نے عطا کی ہے ورنہ ا س کائنات میں چرند، پرند، رینگنے والے جانور اور نباتات کی کروڑوں قسمیں ہیں، کسی کو وہ اہمیت نہیں دی گئی ہے جو انسان کو ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرم اوپر سے لادنے والی چیز نہیں ہے، یہ اندر کی دھارا ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ مانَو اور دانَو یا دیواور اسُوْر دو طرح کے منفی و مثبت رویوں کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں‘‘ کی انانیت سے ہمیں نکلنا ہوگا۔ سب کا بھلا ہو، سب کی جے ہو یہ ہمارا نعرہ ہونا چاہیے۔ گیانی بلوندر سنگھ، گرودوارہ مسعود آباد، علی گڑھ نے کہا کہ مذہبی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سماج کا علاج کریں، ہمارا سماج پوری طرح بیمار ہوچکا ہے۔ بھارت خوبصورت گارڈن کی طرح ہے۔ یہاں ہر قسم کے خوبصورت پھول او ر پھل اگتے ہیں، ہمیں ایک مالی کی طرح ہر طرح کے تعصب سے اوپر اٹھ کر ہر پھول کو پانی اور کھاد فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے گرونانک اور کبیر داس کے حوالے سے کہا کہ جو خداکے ساتھ پریم نہیں کرتا وہ انسانوں کو کیسے خوش رکھ سکتا ہے۔
آخر میں سمپوزیم کے صدر ڈاکٹر محی الدین غازی، سکریٹری جماعت اسلامی ہند، نئی دہلی نے تمام مقررین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن اس لحاظ سے تاریخی ہے کہ بھارت کے مختلف مذہبی رہنماؤں نے موضوع پر صرف اپنے مذہب کے حوالے سے بات رکھی۔ اسی طرح سامعین کو ان مذاہب میں مانوتا کی تکریم کے حوالے سے بہت زیادہ گیان حاصل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایک بات تمام مذاہب میں مشترک ہے کہ سبھی انسانیت کی تکریم اور فضیلت کے قائل ہیں۔انہوں نے کہاکہ انسان اس قدر اہم اس لیے ہوگیا کہ اسے دھرتی کا نظام چلانے کے لیے بے شمار اختیارات عطا کیے گئے ہیں، اسے ان اختیارات کے ذریعہ امتحان کا پرچہ حل کرناہے تاکہ زندگی کے بعد اُس پار کی زندگی میں وہ سکھی رہ سکے۔ مرکزی سکریٹری نے کہا دھرم کی وجہ سے ملک میں اہنسا کے واقعات نہیں ہوتے ہیں۔ ہاں دھرم کا غلط استعمال کرکے دنگا کرایا جاتا ہے۔دھرمیوں کو ملک میں ہونے والی ناانصافیوں کے سامنے خاموشی کبھی اختیار نہیں کرنا چاہیے۔ خاموش رہنے سے ظالموں کے حوصلے بڑھتے ہیں۔ موصوف نے مذہبی رہنماؤں کو مخاطب کیا کہ ہمارے درمیان مکالمے کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہنا چاہیے۔مذا کرے کے ذریعہ مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایشور کی پوجا یہ نہیں ہے کہ مسجد، مندر، چرچ اور گرودوارے میں صرف ماتھا ٹیک لیا جائے بلکہ سچی عبادت یہ ہے کہ پورا جیون اللہ کی مرضی کے مطابق گزارا جائے۔
اس موقع پر تمام مذہبی رہنماؤں اور شرکاء اجلاس سے سماجی اصلاح کرنے، نیکی کرنے اور برائیوں سے دوری بنانے کا عہد و میثاق لیا گیا۔ سبھوں نے بآواز بلند اپنے اورآس پاس کے سماج میں معروفات کے فروغ اور منکرات کے ازالے کی سعی کرنے کا اعلان کیا۔ پروگرام کی نظامت محمد جنید صدیقی نے کی۔ ڈاکٹر شہاب الدین قاسمی، امیر مقامی جماعت اسلامی سول لائن نے مہمانوں اور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔ جناب شاہد حسین نے نمائش اور ضلع انتظامیہ کے تعاون کی تحسین اور شکریہ ادا کیا۔