علی گڑھ: انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی چاٹ گام ، بنگلہ دیش میں ایک عالمی کانفرنس بعنوان ’’ مرشد ملت شیخ محمد الرابع حسنی ندوی :حیات وکارنامے‘‘ کا انعقاد ،بنگلہ دیش پارلیمنٹ کے ممبر اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے صدرپروفیسر ڈاکٹر ا بوالرضاء محمد نظام الدین ندوی کی تحریک پر کیا گیا ،جس میں بنگلہ دیش اورپڑوسی ممالک کے ممتاز اساتذہ ومحققین نے شرکت کی۔ ہندوستان کی نمائندگی صدر شعبہ عربی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی پروفیسر محمد ثناء اللہ ندوی نے کی ۔ انہوں نے اپنے پر مغز مقالہ میں اپنے استاذ حضرت مولانا محمد الرابع حسنی ندوی کی علمی کارناموں، ہندوستانی مسلمانوں کی قیادت، بحیثیت صدرآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ،صدر تحریک پیام انسانیت اور ان کی زندگی کے مختلف علمی ، روحا نی اور ادارہ جاتی گوشوں پراظہار خیال کیا۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں ہندوستان میں عربی زبان وادب کی بقاء ،ترویج واشاعت کے مختلف پہلوؤں پر بھی تفصیلی گفتگو کی ۔
سمینار سے ایک روز قبل صدر شعبہ نے میزبان یونیورسٹی کی آرٹس و انسانی علوم فیکلٹی کے اساتذہ اور طلباء کے مابین ایک خصوصی خطاب میں یورپی ادبیات پر عربی اور اسلام کے اثرات کا تاریخی اور تجزیاتی انداز سے جائزہ لیا۔ اس کانفرنس میں بنگلہ دیش کے مختلف حکومتی وغیر حکومتی اداروں کے سربراہان وسرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔
قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش کے مختلف حصوں سے ندوی برادری نے پورے جوش وخروش کے ساتھ پروگرام میں حصہ لیا ۔ جلسہ کی صدارت دارالمعارف الاسلامیہ یونیورسٹی کے بانی شیخ محمد سلطان ذوق ندوی نے کی ۔ ممتاز اہل علم حضرات میں مولانا عبید الرحمن ندوی صدر وفاق المدارس العربیہ بنگلہ دیش ،مولانا محب اللہ ندوی امام مرکزی مسجد ڈھاکہ، جامعہ اسلامیہ پٹیہ کے مہتمم مولانا عبید اللہ حمزہ ،مولانا عبید القادر ندوی ( سنار گاؤں)وغیرہ شریک ہوئے ۔پروفیسر محمد ثناء اللہ ندوی نے بنگلہ دیش کے سب سے بڑے اسلامی ادارہ جامعہ اسلامیہ پٹیہ میں طلبہ واساتذہ کو خطاب کرتے ہوئے عربی زبان وادب کی مقامی اور عالمی اہمیت، دور حاضر میں علمی اور دعوتی مشن کی ضرورت اور تقاضوں پر مفصل روشنی ڈالی ۔ایک دوسرے پروگرام میں انھوں نے ڈھاکہ کے معروف ادارہ مدرسہ منار الشرق میں اس کے مہتمم اور منتظم اعلیٰ مولانا شرافت اللہ ندوی کی دعوت پر خطاب کیااور دور حاضر میں علمی قیادت کے مسائل اور تقاضوں پر گفتگو کی۔