نئی دہلی (یو این آئی) غالب انسٹی ٹیوٹ کی سالانہ بین الاقوامی تقریبات کا آغاز ایوان غالب میں ہو رہا ہے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ادریس احمد نے بتایا کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی بین الاقوامی غالب تقریبات اسی شان سے منائی جائیں گی۔ ان تقریبات کے تحت انٹرنیشنل غالب سمینار بعنوان’ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے‘ ، شام غزل،عالمی مشاعرہ اور داستان سرائی کا اہتمام کیا جائے گا۔سمینار کا افتتاحی اجلاس 16دسمبر شام ساڑھے پانچ بجے ایوان غالب میں ہوگا۔سمینار کا افتتاح علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور صاحب کریں گے۔ اس اجلاس کی صدارت انگریزی کے معروف دانشور پروفیسر ہریش ترویدی فرمائیں گے۔ سمینار کا کلیدی خطبہ غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمٰن قدوائی پیش کریں گے۔ اس موقع پر ادبی دنیا میں نمایاں خدمات انجام دینے والی جن چھ شخصیات) پروفیسر قدوس جاوید کو برائے اردو تحقیق و تنقید، پروفیسر احسن الظفر کو برائے فارسی تحقیق و تنقید، پروفیسر ابن کنول کو برائے اردو نثر،ڈاکٹر بشیر بدر کو برائے اردو شاعری، محمود فاروقی کو برائے اردو ڈرامہ،پروفیسر سید ظل الرحمٰن کو برائے مجموعی خدمات( کی خدمت میں غالب انعامات پیش کیے جائیں گے-
اس موقع پر غالب انسٹی ٹیوٹ کی نئی مطبوعات، دیوان غالب پنجابی، معاصر اردو ادب میں نئے تخلیقی رویے مرتبہ پروفیسر صدیق الرحمٰن قدوائی، غالب اور عالمی انسانی قدریں مرتبہ ڈاکٹر ادریس احمد،غالب کا خود منتخب کردہ فارسی کلام اور اس کا طالب علمانہ مطالعہ، مصنفہ بیدار بخت، غالب :دنیائے معانی کا مطالعہ مصنفہ پروفیسر انیس اشفاق، گم شدہ معنی کی تلاش، مصنفہ پروفیسر سرورالہدیٰ، غالب نامہ کے دو شمارے، ڈائری کلنڈر کی رسم رونمائی بھی ہوگی۔ 17 اور 18دسمبر کو صبح 10 بجے سے شام 5 بجے تک سمینار کے ادبی اجلاس منعقد ہوں گے۔سمینار کے صدور کے اسما اس طرح ہیں: پروفیسرشریف حسین قاسمی،پروفیسرقاضی عبیدالرحمن ہاشمی،پروفیسر قاضی جمال حسین،پروفیسر وہاج الدین علوی، پروفیسر شہپر رسول، پروفیسرارتضیٰ کریم،پروفیسر انور پاشا ، پروفیسر ندیم احمداور پروفیسرمحمد کاظم ۔ جن مقالہ نگاروں کی آمد متوقع ہے ان کے اسمائے گرامی اس طرح ہیں: ڈاکٹرسید تقی عابدی(کینیڈا)،جناب جاوید کاکرو فہیم(لندن)،جناب محمد محمود احمد (مصر)، محترمہ فاطمہ سادات میرحبیبی(ایران)،پروفیسر ہربنس مکھیا،پروفیسر عبدالحق، پروفیسرعتیق اللہ، پروفیسر انور معظم،پروفیسر قاضی جمال حسین، پروفیسر محمد زماں آزردہ،پروفیسر انیس اشفاق، پروفیسر علی احمد فاطمی، پروفیسر نسیم احمد، جناب خلیل مامون، ڈاکٹر خالد علوی، پروفیسر معین الدین جینابڑے، پروفیسر شافع قدوائی، پروفیسر اپوروانند،ڈاکٹر شمس بدایونی،پروفیسر قمرالہدیٰ فریدی، پروفیسر نجمہ رحمانی، پروفیسر احمد محفوظ،پروفیسر کوثر مظہری،پروفیسر ضیاءالرحمن صدیقی،پروفیسر اخلاق احمد آہن،ڈاکٹرمعراج رعنا، پروفیسر سرورالہدیٰ، ڈاکٹر فاضل احسن ہاشمی،جناب دھرمیندرسنگھ ، ڈاکٹر جاوید رحمانی،ڈاکٹر نور فاطمہ،ڈاکٹر نوشاد منظر، ڈاکٹر ضیاءاللہ انور۔سمینار کے مختلف اجلاس کی نظامت ڈاکٹر شعیب رضا خان وارثی، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر خوشترزرّیں ملک، ڈاکٹر علام الدین، محترمہ سعدیہ صدیقی، جناب رئیس احمد فراہی، ڈاکٹر ندیم احمدا ور جناب صنہیب اظہار کریں گے۔ 16 دسمبر کو شام چھ بجے شام غزل کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں معروف غزل سنگر محترمہ رشمی اگروال صاحبہ غزل پیش کریں گی۔ 17 دسمبر کو شام چھ بجے عالمی مشاعرے کا اہتمام ہوگا جس کی صدارت ہمالیہ گروپ کے صدر جناب ایس فاروق صاحب فرمائیں گے، مہمانان خصوصیجناب جاوید کاکرو فہیم(لندن)،محمد محمود احمد (مصر) ہوں گے اور نظامت جناب منصور عثمانی صاحب فرمائیں گے۔ 18 جن شعرا کی شرکت متوقع ہے ان کے اسمائے گرامی اس طرح ہیں: ظڈاکٹرسید تقی عابدی(کینیڈا)،جناب محمد محمود احمد(مصر)،جناب اظہر عنایتی، جناب منظر بھوپالی، جناب پاپولر میرٹھی، جناب حسن کاظمی، جناب شکیل اعظمی، ڈاکٹر نصرت مہدی، محترمہ حنا تیموری، جناب سہیل لکھنوی، جناب میکش امروہوی، جناب سریندر شجر، جناب سلیم شیرازی، جناب جاوید مُشیری، جناب ملک زادہ جاوید،جناب ماجد دیوبندی، جناب معین شاداب، جناب سلیم امروہوی، جناب صہیب احمد فاروقی۔ دسمبر کو شام چھ بجے داستان سرائی کا اہتمام ہوگا جس میں محترمہ فوزیہ داستان گو صاحبہ اور جناب فیروز خان صاحب پروفیسر دانش اقبال کی تحریر کردہ ’داستان غالب‘ پیش کریں گے۔ ادبی حلقوں میں غالب تقریبات کی مقبولیت کے مد نظر کثیر تعداد میں لوگوں کی شرکت متوقع ہے۔