نئی دہلی (یو این آئی) انڈین یونین مسلم لیگ کی ذیلی طلباء تنظیم مسلم اسٹوڈینٹس فیڈریشن آف انڈیا نے آج جنتر منتر پر مولانا آزاد نیشنل پری میٹرک اسکالر شپ بند ہونے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا ۔اس موقع پر ممبر پارلیمنٹ ای ٹی محمد بشیر نے کہا کہ پری میٹرک اسکالر شپ روکنا لاکھوں طلباء کے ساتھ نا انصافی ہے۔معاشی طور سے کمزور طلبہ اپنی تعلیم جاری رکھنے کیلئے پری میٹرک اسکالرشب پر منحصر تھے۔یہ پری میٹرک اسکالر شپ اسکیم اب واپس لے لی گئی ہے ۔حکومت ہند نے اس اسکیم سے دستبرداری کی کوئی خاص وجہ نہیں بتائی ہے۔یہ اسکیم سماجی انصاف کی وزارت اور قبائلی بہبود کی وزارت کے ذریعے چلائی جارہی تھی،جس میں مسلم ،بدھ،عیسائی،جین،پارسی اور سکھ شامل ہیں۔لہذا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ اسکیم کتنی اہم تھی۔لاکھوں طلبہ اپنی تعلیم کیلئے اس اسکالر شپ پر منحصر تھے۔انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت کا یہ عمل صرف ظلم ہی نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر بھی کچھ ہے۔سب کچھ اچھا چل رہا تھا۔درخواستیں طلب کی گئیں ان کی چھان بین کی گئی اور وہ حکم کے منتظر تھے۔بد قسمتی سے حکومت ہند نے پہلی تا آٹھویں جماعت تک کے طلباء کے لیے پری میٹرک اسکالر شپ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ان سب کا تعلق غریب گھرانوں سے ہے اور ان کا مکمل انحصار اس اسکالر شپ پر تھا ۔نیز یہ اسکالر شپ ان طلباء کے لیے ایک بہت اہم محرک تھا ۔یہ ان کے لیے بڑی راحت تھا۔میں حکومت سے پوچھتا ہوں کے غریب طلبا کو د ی گئی اس اسکالر شپ کو واپس لے کر انہیں کیا فائدہ حاصل ہوگا۔حکومت کا اس سہولت کو واپس لینے سے ان غریب طلبہ کے مشکلات میں اضافہ ہوگا۔یہ ایک انسانیت کا مسئلہ ہے ۔میں حکومت سے عاجزی کے ساتھ درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اس فیصلے کے ساتھ آگے نہ بڑھے اور اسے بحال کرے اور ان طلباء کے واجب الادا بقایاجات کو بھی ادا کرے۔
اس موقع پر پارٹی کے دہلی پردیش صدر مولانا نثار احمد نقشبندی نے کہا کہ مرکزی وزیر مالیات محترمہ سیتا رمن نے پارلیمنٹ میں اس احتجاج کو دیکھتے ہوئے وضاحت دی ہیں لیکن وہ ناکافی ہے ۔انہوں نے صرف فیلو شپ کی بات ہے اور وہ بھی صرف ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلبہ کو ملنے والی رقم کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ اسے جاری رکھا گیا ہے ۔ان کی باتوں سے کوئی بھی مطمئن نہیں ہے بلکہ اور الجھ کا شکار ہیں ۔کیونکہ فیلو شپ تو زمانہ سے ہر کسی کو ملتا رہا ہے لیکن پری میٹرک اسکالر شپ تو ملک کے اقلیتوں کو جو معاشی لحاظ سے کمزور ہیں ان کی تعلیم کو جاری رکھنے کیلئے شروع کی گئی تھی ۔معاشی لحاظ سے کمزور اقلیتوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے لئے اسکیم جاری کی گئی تھی جسے حکومت ہند نے واپس لے لیا ہے۔یہ اقلیتوں کے ساتھ حکومت کا ظلم ہے ۔
ممبر پارلیمنٹ عبدالصمد صمدانی نے کہا کہ یہ اسکالر شپ اقلیتوں کا بنیادی حق ہے جسے کسی کو بھی ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہر حال میں اقلیتوں کو ہر طرح سے تحفظ ملنا چاہئے ۔یہ ان کا حق ہے ان کے حقوق سے انہیں محروم نہیں کیا جا سکتا ہے ۔پارٹی اسے کبھی برداشت نہیں کرے گی ۔انڈین یونین مسلم لیگ نے پارلیمنٹ میں اس مسئلہ کو زبردست طریقے سے اٹھایا ہے اور امید ہے کہ حکومت ہند اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اقلیتوں کو راحت پہنچائے گی۔
مسلم اسٹوڈینٹس فیڈریشن کے قومی صدر سعادو احمد نے کہا کہ یہ احتجاج تو ابھی شروع ہوا ہے اگر حکومت نے اپنے فیصلے کو واپس نہیں لیا تو مسلم اسٹوڈینٹس فیڈریشن پورے ملک میں تحریک چلائے گی ۔یہ آندولن کی شکل اختیار کرکے حکومت کی نیند حرام کردے گا ۔اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے فوراً واپس لے ۔کیونکہ اس میں صرف مسلم نہیں بلکہ چھ اقلتیں ہیں اور سب مل کر پورے ملک میں آندولن کریں گے ۔یہ اطلاع ایک پریس ریلیز میں دی گئی –
اس موقع پر ممبر پارلیمنٹ ای ٹی محمد بشیر ،عبدالصمد صمدانی سمیت دہلی پردیش پارٹی صدر مولانا نثار احمد نقشبندی ،آل انڈیا جنرل سکریٹری خرم انیس عمر ،مسلم اسٹوڈینٹس فیڈریشن کے قومی صدر سعادو احمد ،جنرل سکریٹری محمد اتیب خان ،محمد اشرف،ناصر انصاری ،معین الدین انصاری،آصف انصاری،عارف رضا سمیت سینکڑوں طلبہ اور طالبات نے شرکت کی۔