سری نگر(یو این آئی)نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمان آغاروح اللہ مہدی نے جمعے کے روز جموں وکشمیر اسمبلی کی طرف سے خصوصی درجے کے متعلق منظور شدہ قرار داد کی غلط تعبیر کرنے کے خلاف سخت وارننگ جاری کی۔
روح اللہ بظاہر کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے اور جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طاریق حمید قرہ کے ریمارکس کا حوالہ دے رہے تھے۔اطلاعات کے مطابق نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور ممبر پارلیمان آغا روح اللہ مہدی نے ایکس پر جانکاری فراہم کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس صدر یا کسی دوسرے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کی طرف سے پاس کی گئی قرارداد کی غلط تشریح کریں۔انہوں نے کہاکہ اس قرارداد کا مقصد 1953سے 2019تک جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے تمام ترامیم اور غیر آئینی منسوخی کے بارے میں لوگوں کی ناپسندیدگی کا اظہار کرنا مقصود ہے۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قرارداد میں واضح طور پر تمام ضمانتوں کی اصل شکل میں واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سال 1953سے پہلے دفعہ 370اور 35اے جس شکل میں لاگو تھا اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے قرارداد اسمبلی میں منظور کی گئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کانگریس صدر اور جموں وکشمیر کانگریس پرزیڈنٹ کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ اسمبلی میں پاس کی گئی قرارداد کے حوالے سے غلط بیانی سے کام لے۔انہوں نے کہاکہ اگر نیشنل کانفرنس کے اندر اس حوالے سے غلط تشریح کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو لوگ اس کو بھی مسترد کریں گے ۔قبل ازیں جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طاریق حمید قرہ نے جمعے کے روز کہاکہ خصوصی درجے کی بحالی کے حوالے سے اسمبلی میں پاس کی گئی قرارداد میں دفعہ 370کا کئی پر تذکرہ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اگر کوئی چیز یا خصوصی درجہ حاصل کرنا ہے تو وہ سٹیٹ ہڈ کی بحالی ہے۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی دفعہ 370کے حوالے سے لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ طاریق حمید قرہ نے کہاکہ اسمبلی میں پاس کی گئی قرارد اد میں خصوصی درجہ کا ذکر یعنی ریاست کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اگر کوئی چیز یا خصوصی درجہ مرکزی سرکار سے حاصل کرنا ہے تووہ سٹیٹ ہڈ کی بحالی ہے اور اس حوالے سے کانگریس کا موقف واضح اور صاف ہے۔
پی سی سی چیف نے کہا کہ اسمبلی انتخابات سے قبل اور اس کے بعد کانگریس کا موقف رہا ہے کہ خصوصی درجے کا مطلب ریاستی درجے کی بحالی سے جڑا ہوا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کانگریس نے الیکشن منشور میں جموں وکشمیر کے لوگوں سے جتنے بھی وعدئے کئے انہیں ہر حال میں پورا کیا جائے گا۔طاریق حمید قرہ نے کہاکہ جموں وکشمیر کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ چنی ہوئی سرکار کو معروض وجود میں آئے ایک مہینہ ہوگیا لیکن ابھی تک بزنس رولز طے نہیں کئے گئے۔انہوں نے بی جے پی کو ہدفہ تنقید بناتے ہوئے کہاکہ بھاجپا لوگوں کوجھو ٹ بول بول کے گمراہ کر رہی ہے۔