بیت المقدس(ایجنسیاں): فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق اسرائیل کے نئے وزیر برائے سلامتی امور ایتمار بن گویر نے عوامی مقامات سے فلسطینی پرچم اتارنے کی ہدایت کردی ہے۔ بن گویر نے ایک بیان میں کہا کہ "قانون توڑنے والے دہشت گردانہ جھنڈے نہیں لہرا سکتے اور دہشت گردی کی حوصلہ افزائی نہیں کر سکتے، اس لیے میں نے عوامی مقامات سے دہشت گردی کی حمایت کرنے والے جھنڈوں کو ہٹانے اور اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیزی روکنے کا حکم دے دیا ہے”
عبرانی اخبار "ہارٹز” نے اتوار کی شام اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ بین گویر کا یہ فیصلہ 1948 کی سرزمین کے قصبے عارہ میں منعقد ہونے والی تقریبات میں فلسطینی پرچم بلند کرنے کے متعلق آیا ہے۔ یہ تقریبات اسرائیلی جیل میں 40 سال گزارنے کے بعد گزشتہ ہفتے رہائی پانے والے فلسطینی قیدی کریم یونس کی آزادی کا جشن منانے کے لئے منعقد کی جارہی ہیں۔اس درمیان خبر ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) مسجد اقصیٰ میں اسرائیل کی خلاف ورزیوں پر بات چیت کے لیے منگل کو ایک غیر معمولی اجلاس منعقد کرنے کی فیصلہ کیا ہے۔
او آئی سی کی جانب سے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر معمولی اجلاس کا فیصلہ اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں کشیدگی میں اضافے اور مسجد الاقصیٰ کے خلاف بار بار کی خلاف ورزیوں کے بعد کیا گیا۔بتایا گیا کہ او آئی سی کے سیکرٹریٹ نے اس مقصد کے لیے منگل کو ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کی فیصلہ کیا ہے۔
ترکی میڈیا کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ سب سے اہم خلاف ورزی جس کا مسجد اقصیٰ پر پردہ فاش ہوا وہ 3 جنوری کو اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر برائے قومی سلامتی اتمار بن گویر کی طرف سے مارا جانے والا چھاپہ ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ بن گویر کا چھاپہ دراصل اسرائیل کی جانب سے مسجد الاقصی کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
اسرائیل کے وزیر برائے قومی سلامتی،ایتمار بن گویر، جو اپنے اشتعال انگیز اقدامات کے لیے مشہور ہیں، نے 3 جنوری کو اسرائیلی پولیس کی سخت حفاظت میں مسجد الاقصیٰ پر دھاوا بول تھا ۔ یہودی پاور پارٹی کے رہنما بن گویر، جو فلسطینیوں کے لیے اپنی نسل پرستانہ اور امتیازی پالیسیوں کے لیے مشہور ہیں، پانچ سال بعد حرم شریف میں داخل ہونے والے پہلے اسرائیلی وزیر بن گئے ہیں ۔