’انٹرنیشنل ڈے آف ہیپی نیس‘ کے موقع پر فرحت ناز کی خاص تحریر
آج بھاگتی دڑتی تیز رفتار زندگی میں زیادہ تر لوگ اپنی زندگی کو صرف تناؤ میں گزار رہے ہیں. ہنسنا تودور کی بات ہے ان کے پاس گھر والوں کے ساتھ بیٹھنے کا بھی وقت نہیں ہے۔ صبح اٹھنے سے لے کر رات کو سونے تک وہ صرف تناؤ میں رہتے ہیں، کچھ لوگوں کی زندگی میں تناؤ کی وجہ صرف دوسروں کا طرز زندگی ہوتا ہے۔ لوگ پیسے کمانے کی دوڑ میں مصروف ہیں۔لوگ پیسے اور دکھاوے کی زندگی میں اس قدر آگے نکل گئے ہیں کہ انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ ہر لمحہ وہ ڈپریشن، پریشانی اور دیگر کئی خطرناک بیماریوں کے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ مسکرانا تناؤ کو کم کرنے میں تومدد گار ہوتا ہے۔ اسی لیے عبدالحمیدعدم نے اپنی شاعری کے ذریعے ایسے لوگوں کو بتایا تھا کہ مسکراہٹ ہے حسن کا زیور ، روپ بڑھتا ہے مسکرایا کرو۔
ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ مسکرانے سے جسم میں اینڈورفن ہارمونز خارج ہوتے ہیں، جو نہ صرف تناؤ کو کم کرتے ہیں بلکہ آپ کے ذہنی دباؤ کو بھی بہتر بناتے ہیں۔ شاعروں کی شاعری سے لے کر فلمی گانوں تک مسکراہٹ کو ہمیشہ اہمیت دی جاتی رہی ہے۔ مشہور شاعر صدا امبالوی لکھتے ہیں کہ بجھ گئی شمع کی لو تیرے دوپٹے سے تو کیا،
اپنی مسکان سے محفل کو منور کر دے۔ یہ مانا جاتا ہے کہ مسکراتا چہرہ دن بھر کی تھکاوٹ کو دور کر سکتا ہے۔مایوسی کا شکار شخص جب مسکراتے ہوئے چہرے سے ملتا ہے تو وہ خود بھی توانا ہو جاتا ہے۔ چہرے پر اس مسکراہٹ کو واپس لانے اور زندگی کو خوبصورت بنانے کے لیے ہر سال 20 مارچ کو ’انٹرنیشنل ڈے آف ہیپی نیس‘ (International Day of Happiness) کے طور پر منایا جانا شروع کیا گیا۔
یہ دن ظاہر کرتا ہے کہ کسی ملک کی ترقی کے لیے معیشت کے ساتھ ساتھ اس کے عوام کا خوش ہونا بھی بہت ضروری ہے۔
آج ہندوستان 136 خوش حال ممالک میں 125 ویں نمبر پر ہے۔خوشحال ممالک میں فن لینڈ پہلے، ڈنمارک دوسرے اور آئس لینڈ تیسرے نمبر پر ہے۔ فن لینڈ میں جرائم کی شرح کم ہے۔ یہاں قدرتی حسن زیادہ ہے۔ بہت کم لوگ ایسے ہیں جو غربت میں زندگی گزارتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں کا طبی نظام بہتر کام کرتا ہے۔فن لینڈ میں بہتر سرکاری سہولیات بھی دستیاب ہیں اور یہی فن لینڈ کی خوشحالی کا سب سے بڑا راز ہے۔ ایک رپورٹ کے
مطابق مغربی ممالک کے مقابلے فن لینڈ رہنے اور وقت گزارنے کے لیے بہترین ملک ہے۔ یہاں کے لوگ پرامن زندگی گزارنا پسند کرتے ہیں، اس لیے یہاں رہنے سے مثبت توانائی کا احساس ہوتا ہے۔
خوش آئند بات یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں ہمارے ملک میں بھی بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں۔ طب کے شعبے میں بہتری آئی ہے۔ سماج کے محروم طبقات کے لیے سرکاری اسکیمیں شروع کی گئیں ہیں جسکا فائدہ اب انہیں مل رہا ہے۔ اجولا یوجنا، آیوشمان بھارت، کسان سمّان اور وشوکرما یوجنا جیسی سرکاری اسکیموں نے لوگوں کی امنگوں کو نئی امید دئے ہیں۔
لیکن دوسری طرف بھارت میں خودکشی اور جرائم کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو کہ باعث ِ تشویش ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 2021 میں قومی دارالحکومت دہلی میں خودکشی کے واقعات کی تعداد 2 ہزار سات سو 60 تھی۔ جو 2022 میں خودکشی سے مرنے والوں کی تعداد 3 ہزار 3 سو 67 ہوگئی۔ رپورٹ کے مطابق خودکشی کی بڑی وجوہات خاندانی کشیدگی، امتحانات میں ناکامی، بے روزگاری، غربت اور جہیز ہراساں کرنا ہیں۔این سی آر بی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2020 میں صرف جھارکھنڈ میں 325 طلباء نے خودکشی کی۔ طلباء کو خاندانی اور سماجی دباؤ کی وجہ سے ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے میں بچوں سے اس خوف اور تناؤ کو ختم کرنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی ہر سال نشر ہونے والے پروگرام ‘پریکشا پہ چرچا’ پر گفتگو کرتے ہیں۔اس پروگرام کے تحت وہ طلباء، والدین اور اساتذہ سے براہ راست بات چیت کرتے ہیں، جس کی وجہ سے گزشتہ چند دنوں میں کچھ مثبت نتائج دیکھنے کو ملے ہیں۔ ایسے میں مجھے یقین ہے کہ اگر ان چیزوں پر سنجیدگی سے کام کیا جائے تو یقیناً ہندوستان کا شمار بھی پہلے خوش حال ممالک میں ہوگا۔