نئی دہلی (یو این آئی) سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی (آپ) کے کنوینر اروند کیجریوال کو عبوری ضمانت دےدی۔ دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس میں جیل میں بند مسٹر کیجریوال کو یکم جون تک عبوری ضمانت ملی ہہے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے یہ حکم دیا بنچ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا، ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو، اور اروند کیجریوال کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی کے دلائل سننے کے بعد 7 مئی کو کہا تھا کہ جمعرات یا اگلے ہفتے سماعت مکمل ہونے پر عبوی ضمانت سے متعلق کوئی حکم جاری کرے گی ۔7 مئی کو ہی راوز ایونیو میں واقع کاویری باویجا کی خصوصی عدالت نے ان کی عدالتی حراست کی مدت میں 20 مئی تک کی توسیع کا حکم دیا تھا۔عدالت عظمیٰ کی بنچ نے سماعت کے دوران کہا تھا کہ وہ مسٹر کیجریوال کو صرف اس شرط پر راحت دینے پر غور کر سکتی ہے کہ وہ کوئی سرکاری فرائض انجام نہیں دیں گے۔ اس کے ساتھ ہی بنچ نے یہ بھی کہا کہ یہ ‘غیر معمولی’ صورتحال ہے، کیونکہ لوک سبھا انتخابات پانچ سال میں ایک بار ہوتے ہیں۔بنچ نے کہا کہ عبوری ضمانت دیتے وقت ہم غور کرتے ہیں کہ آیا (ضمانت کا) کوئی غلط استعمال ہوگا یا متعلقہ شخص سنگین جرم کا ملزم تو نہیں ہے ؟ قبل ازیں 3 مئی کو عدالت نے مسٹر کیجریوال کی درخواست پر انہیں عبوری ضمانت دینے پر غور کرنے کا بھی اشارہ دیا تھا۔
مسٹر کیجریوال نے دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ گھوٹالہ کے معاملے میں ای ڈی کے ذریعہ اپنی گرفتاری اور حراست کو چیلنج کیا ہے۔ خصوصی عدالت اور پھر دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے ان کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
سپریم کورٹ کے سامنے اپنے تحریری جواب میں مسٹر کیجریوال نے لوک سبھا انتخابات سے عین قبل اور ماڈل ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بعد اپنی گرفتاری کے طریقے اور وقت پر سوال اٹھایا ہے۔مسٹر کیجریوال نے دلیل دی ہے کہ ان کی گرفتاری جمہوریت، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اور وفاقیت کے اصولوں پر ایک بے مثال حملہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مسٹر کیجریوال کو ای ڈی نے 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ کاویری باویجا کی خصوصی عدالت کے حکم پر انہیں تہاڑ جیل میں عدالتی حراست میں رکھا گیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے ان کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انہوں نے 10 اپریل کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ہائی کورٹ کے جسٹس سورن کانتا شرما کی سنگل بنچ نے (9 اپریل کو) وزیر اعلیٰ کیجریوال کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے اور ان کی تحویل مرکزی تفتیشی ایجنسی کے حوالے کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔سنگل بنچ نے وزیر اعلی کیجریوال کی گرفتاری اور نظربندی کے معاملے میں مداخلت کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا۔ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے کہا تھا کہ ای ڈی کے ذریعہ عدالت کے سامنے پیش کئے گئے دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم کیجریوال مذکورہ ایکسائز پالیسی کو تیار کرنے کی سازش میں ملوث تھے۔ اس نے (ملزم) اس جرم کی آمدنی استعمال کی۔ سنگل بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ (کیجریوال) ذاتی طور پر اس پالیسی کو بنانے میں ملوث تھے اور مبینہ طور پر رشوت مانگنے میں بھی ملوث تھے۔مسٹر کیجریوال نے لوک سبھا انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی ایجنسی کے ذریعہ اپنی گرفتاری کے وقت پر سوال اٹھایا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ یہ (ان کی گرفتاری) جمہوریت، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اور مساوی مواقع سمیت آئین کے بنیادی ڈھانچے کی ‘خلاف ورزی’ کرتی ہے۔ اس لیے ان کی گرفتاری اور نظر بندی کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
ای ڈی نے مسٹر کیجریوال پر دہلی ایکسائز پالیسی کے ذریعے غلط طریقے سے کروڑوں روپے حاصل کرنے اور اس میں ایک اہم سازشی ہونے کا الزام لگایا ہے۔سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے 17 اگست 2022 کو ایکسائز پالیسی کی تشکیل اور اس کے نفاذ میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے فوجداری کا مقدمہ درج کیا تھا۔ اسی بنیاد پر ای ڈی نے 22 اگست 2022 کو منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا تھا۔ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ آپ کے سرکردہ لیڈران – دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال، سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا، راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ اور دیگر نے غیر قانونی کمائی جمع کرنے کی ‘سازش’ رچی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے 2 اپریل کو آپ کے رکن پارلیمنٹ مسٹر سنگھ کو راحت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے انہیں ضمانت دینے کے ساتھ ساتھ متعلقہ خصوصی عدالت کو بھی ضمانت کی شرائط طے کرنے کی ہدایت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ کے اس حکم کو دیکھتے ہوئے راؤز ایونیو میں واقع کاویری باویجا کی خصوصی عدالت نے انہیں 3 اپریل کو تہاڑ جیل سے مشروط طور پر رہا کر دیا۔