نئی دہلی(یو این آئی) دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونے سکسینہ نے کیجریوال حکومت کے 4 سال پہلے کئے گئے گئے فیصلے کو غیر قانونی طور پر پلٹ کر ایک بار پھر آئین اور سپریم کورٹ کی توہین کی ہے۔ ایل جی نے 4 سال قبل اروند کیجریوال حکومت کی کابینہ کی طرف سے منظور کردہ اسکیم کو غیر آئینی طور پر منظور کی گئی پیشکش کو پلٹ دیا ہے۔ 4 سال قبل وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی قیادت میں دہلی حکومت کی کابینہ نے پاور کمپنیوں میں 4 پیشہ ور ڈائریکٹروں کی تقرری کی تھی ۔ ایل جی نے ‘اختلاف رائے’ کا حق استعمال کرتے ہوئے حکومت کے اس فیصلے کو غیر قانونی طور پر پلٹ دیا ہے۔ نائب وزیراعلی منیش سسودیا نے ایل جی کے ذریعے منتخب حکومت کے فیصلوں کو پلٹنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جب سے ایل جی نے اپنا عہدہ سنبھالا ہے، وہ روزانہ کوئی نہ کوئی حکم جاری کرتے ہیں جو سپریم کورٹ کے احکامات کی توہین ہے اور ملک کے آئین کے خلاف ہے۔
مسٹر سسودیا نے کہا کہ ایل جی نے اپنے ‘ اختلاف رائے کے رائے حق’ کا غیر قانونی اور غیر آئینی استعمال کیا، 4 سال قبل وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی قیادت میں دہلی حکومت کی کابینہ نے پاور کمپنیوں میں 4 پیشہ ور ڈائریکٹروں کی تقرری کو پلٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کی کابینہ اور وزیر اعلیٰ کے فیصلہ کرنے کے بعد ایل جی کو بجلی سے متعلق دہلی حکومت کے فیصلوں کو پلٹنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
مسٹر سسودیا نے کہا کہ ایل جی ‘اختلاف رائے’ کے حق کا استعمال صرف غیر معمولی حالات میں ہی کر سکتا ہے، لیکن لیفٹیننٹ گورنر منتخب حکومت کے ہر فیصلے کو الٹنے کے لیے اس خصوصی اختیار کا غیر قانونی طور پر غلط استعمال کر رہے ہیں ۔ کیونکہ ایل جی صاحب کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات ان نافذ نہیں ہوتے ہیں۔ اس لئے وہ آئین کو مسترد کر رہے ہیں۔ ایل جی صاحب کو سمجھنا چاہئے کہ وہ ہندوستان میں رہتے ہیں جہاں آئین کا احترام کیا جاتا ہے ۔ اس لئے انہیں آئین پر عمل کرنا ہوگا، سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرنا ہو گا اور قواعد و ضوابط پر بھی عمل کرنا ہوگا۔
دہلی کے نائب وزیراعلی نے کہا کہ ایل جی صاحب کہتے ہیں کہ 4 سال پہلے کیجریوال کی حکومت کے ذریعے کمپنیوں میں جن ڈائریکٹرز کی تقرری ہوئی ان میں گھپلہ ہوا۔ اگر انہیں لگتا ہے کہ گھوٹالہ ہوا ہے تو انکوائری کروائیں، لیکن ان کے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ 4 سال پہلے کیجریوال جی کی حکومت کے فیصلے کو پلٹ سکیں۔ یہ سراسر غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ ایل جی آئین، سپریم کورٹ کا احترام کریں اور یہ نہیں سمجھتے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے ان پر نافذ نہیں ہوتے۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب سے ایل جی نے اپنا عہدہ سنبھالا ہے، تب سے ہی وہ روزانہ ایک یا دوسرا حکم جاری کرتے ہیں جو سپریم کورٹ کے احکامات کی توہین ہے اور ملک کے آئین کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ ایک یا دوسرا غیر آئینی حکم نامہ جاری کر کے ایل جی یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وہ آئین پر عمل نہیں کرتے اور نہ ہی ان پر سپریم کورٹ کے احکامات لاگو ہوتے ہیں۔ آج ایل جی نے اس سمت میں ایک اور حکم جاری کیا ہے، جس میں وہ نہ تو آئین کو مان رہے ہیں اور نہ ہی سپریم کورٹ کے احکامات کا احترام کر رہے ہیں۔