نئی دہلی (یواین آئی/ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک) ممتاز افسانہ نگار پروفیسر ابن کنول ( ناصر محمود کمال ) سابق صدر شعبہ اردو دہلی یو نیورسٹی کا آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کیمپس میں شدید ہارٹ اٹیک سے انتقال ہوگیا۔ وہ دو درجن سے زائد کتابوں کے مصنف تھے۔
تخلیقی کاوشوں میں شاہکار افسانے ، خاکے، انشائے ، ڈرامے اور سفر نامہ وغیر ہ قابل رشک تصنیفات ہیں۔ تنقید میں بھی ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ ان گنت طلباء و طالبات نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کا شرف حاصل کیا تھا۔ ان کی موت کی خبر نے ادبی و تدریس حلقے میں اداسی چھیل گئی ہے۔ پروفیسر ابن کنول کا اصل نام ناصر محمود کمال ہے۔ ان کی ولادت اتر پردیش کے ضلع مراد آباد کے قصبہ بہوئی میں 15 اکتوبر 1957 کو ایک زمیندار خاندان میں ہوئی تھی ۔ والد محترم مشہور قومی شاعر قاضی شمس الحسن کنول ڈبائیوی تھے۔
ان کا خاندان ہمیشہ سے ہی علمی وادبی سرگرمیوں کے سبب کافی مشہور رہا ہے۔
پروفیسر ابن کنول کی خوش نصیبی تھی کہ انہیں علی گڑھ میں پروفیسرخورشد الاسلام، پروفیسر قاضی عبدالستار،ڈاکٹرخلیل الرحمان اعظمی، پروفیسرشہر یار، پروفیسر نور اسن نقوی، پروفیسر عتیق احمدصدیقی، پروفیسر منظر عباس نقوی، پروفیسر نعیم احمد اور پروفیسر اصغر عباس جیسے اساتذہ سے کسب فیض کا موقع ملا۔ ایم اے مکمل کرنے کے بعد وہ دہلی چلے گئے جہاں سےانہوں نے ایم فل کیا۔ تقریبا پانچ دہائیوں سے واردوزبان وادب کے فروغ میں ہمہ تن مصروف تھے چنانچہ اب تک مختلف اصناف میں متعدد حقیقی، تقیدی علمی وادبی مضا مین قلم بند کر چکے تھے۔ ان کے افسانے قارئین کو حظ ہم پہنچارہے تھے ۔ 28 کتابوں کا تحفہ ان کے ذریعہ اردو دنیا کو عطا کیا گیاجو ان کی زود نویسی کا پختہ ثبوت ہے۔