عمران خان نے ایک بار پھر پاکستانی فوجی قیادت اور آئی ایس آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا
اسلام آباد(ایجنسیاں): پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا لانگ مارچ اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔ سربراہ تحریکِ انصاف عمران خان قافلے کی قیادت کر رہے ہیں۔لانگ مارچ کے دوسرے روز عمران خان اپنی لاہور رہائش گاہ زمان پارک سے شاہدرہ چوک پہنچے، جہاں تحریکِ انصاف کے رہنما اور کارکن پہلے سے ہی موجود تھے۔عمران خان نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستانی فوجی قیادت اور آئی ایس آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اعظم سواتی کو برہنہ کر کے تشدد کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔شاہدرہ چوک سے یہ مارچ، فیروز والا، مریدکے، سادھوکی سے ہوتا ہوا کامونکی پہنچے گا، جہاں رات پڑاؤ کے بعد اتوار کی صبح یہ مارچ دوبارہ اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گا۔تحریکِ انصاف کا لانگ مارچ جمعے کی سہ پہر چار بجے لاہور کے لبرٹی چوک سے روانہ ہوا تھا۔ جو کلمہ چوک، اچھرہ، مزنگ، داتا دربار سے ہوتا ہوا آزادی چوک پہنچا تھا۔تحریکِ انصاف نے اعلان کر رکھا ہے کہ یہ لانگ مارچ چار نومبر کو اسلام آباد میں داخل ہو گا۔ جہاں پرامن رہتے ہوئے سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق مخصوص مقام پر جلسہ یا دھرنا ہوگا۔وزیرِ اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ عمران خان حکومت کی جانب سے قائم کردہ کسی کمیٹی سے مذاکرات نہیں کر رہے، بلکہ اُن کے مذاکرات اُنہی لوگوں کے ساتھ جاری ہیں، ‘جتھوں گل مکدی اے۔'(جہاں اصل فیصلے ہوتے ہیں)۔نجی چینل ‘دنیا نیوز’ کو دیے گئے انٹرویو میں چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ عمران خان موجودہ حکومت اور ان کے اتحادیوں کو کرپٹ سمجھتے ہیں۔اس لیے وہ اُن سے مذاکرات کر رہے ہیں جہاں اہمیت ہے۔سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی کے اس سوال پر کہ اگر عمران خان کے مذاکرات ہو رہے ہیں تو پھر ڈی جی آئی ایس آئی کو پریس کانفرنس کیوں کرنا پڑی؟ اس پر پرویز الہٰی کا کہنا تھا وہ مزید اس پر بات نہیں کر سکتے۔چوہدری پرویز الہٰی سے سوال ہوا کہ کیا عمران خان کے لانگ مارچ کا تعلق نومبر میں ہونے والی آرمی چیف کی تعیناتی سے ہے؟ اس پر چوہدری پرویز الہٰی نے مسکرا کر جواب دیا کہ آپ اتنے بھی ‘چوچے’ نہیں یا آپ مجھے ‘بھولا’ سمجھتے ہیں۔