نئی دہلی /محبوب نگر(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):راہل گاندھی کی قیادت میں پورے جوش و خروش کے ساتھ جاری ’بھارت جوڑو یاترا‘ آج تلنگانہ کے محبوب نگر پہنچی۔ یہاں راہل گاندھی نے ایک جلسہ عام سے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ’’بھارت جوڑو یاترا جو کنیاکماری سے کشمیر تک چل رہی ہے، یہ ہم نے بی جے پی کے ذریعہ پھیلائے جا رہے تشدد اور نفرت کے خلاف شروع کی ہے۔ بی جے پی ایک بھائی کو دوسرے بھائی سے لڑا کر ملک کو کمزور کر رہی ہے اور نوٹ بندی و جی ایس ٹی جیسی پالیسی نافذ کر غریبوں، کسانوں، مزدوروں اور چھوٹے کاروباریوں کو چوٹ مار رہی ہے۔ جو کام بی جے پی دہلی میں کر رہی ہے، وہی ٹی آر ایس تلنگانہ میں کر رہی ہے۔ یہ دونوں ملے ہوئے ہیں، ایک ساتھ کام کرتے ہیں۔ بھارت جوڑو یاترا ایسی ہی عوام مخالف اور ملک مخالف طاقتوں کے خلاف نکالی گئی ہے۔‘‘
اپنے خطاب میں راہل گاندھی آگے کہتے ہیں کہ ’’یاترا تمل ناڈو میں شروع ہوئی، کیرالہ سے نکلی، کرناٹک، آندھرا پردیش اور اب تلنگانہ میں آئی ہے۔ دن بھر ہم پیدل چلتے ہیں۔ 6 سے 7 گھنٹے چلتے ہیں اور تلنگانہ کی عوام کی آواز سنتے ہیں۔ کسانوں سے بات کرتے ہیں، مزدوروں سے بات کرتے ہیں، ماؤں و بہنوں سے بات کرتے ہیں، چھوٹے دکانداروں سے ملاقات کرتے ہیں اور تلنگانہ میں زمینی سطح پر جو ہو رہا ہے وہ چیزیں معلوم ہوتی ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں ’’بات چیت سے پتہ لگا کہ تلنگانہ میں جو کسان ہیں وہ کتنا بھی دم لگا لیں، کتنی بھی محنت کر لیں، اس کا کھیت اسے آمدنی نہیں دے پاتا۔ ایک طرف نریندر مودی نے کسانوں کے خلاف سیاہ قوانین بنائے اور دوسری طرف تلنگانہ میں آپ کے وزیر اعلیٰ کسانوں کی زمین، قبائلیوں کی زمین، دلتوں کی زمین چھیننے میں مصروف ہیں اور جب نریندر مودی جی کسان کے سیاہ قوانین لوک سبھا میں پاس کر رہے تھے تو ان کو ٹی آر ایس پوری حمایت دے رہی تھی۔‘‘
راہل گاندھی نے بنکروں سے ہوئی اپنی ملاقات کا تذکرہ بھی تقریر کے دوران کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کچھ دن پہلے ہم بنکروں سے ملے، جو ہینڈلوم کا کام کرتے ہیں۔ پوری دنیا میں آپ کا ہینڈی کرافٹ مشہور ہے۔ لاکھوں لوگوں کو نقصان ہوا، کیونکہ نریندر مودی جی نے جی ایس ٹی نافذ کر دیا۔ 18 فیصد جی ایس ٹی نافذ کیا ہے اور بنکروں کی مدد ٹی آر ایس حکومت نے نہیں کی۔ تو ہم تلنگانہ کے بنکروں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ جیسے ہی ہماری حکومت آئے گی، یہ جو آپ کو جی ایس ٹی کا پیسہ دینا پڑ رہا ہے، اس کے لیے ہم آپ کو معاوضہ دے دیں گے۔ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ ہم نے اعداد و شمار دیکھے، اعداد و شمار کو سمجھا، ہم آسانی سے یہ کام کر سکتے ہیں۔‘‘
تلنگانہ میں تعلیمی نظام کے پرائیویٹائزیشن کے بارے میں راہل گاندھی نے کہا کہ ’’تلنگانہ میں پورا کا پورا تعلیمی ڈھانچہ پرائیویٹائز کیا جا رہا ہے۔ کالجز، اسکولس، یونیورسٹیز، سب کے سب پرائیویٹ ہاتھوں میں دیے جا رہے ہیں اور سب سے زیادہ نقصان غریب عوام کو ہوتا ہے، کسان کے بچوں کو ہوتا ہے، مزدوروں کے بیٹوں و بیٹیوں کو ہوتا ہے۔ تلنگانہ حکومت تعلیم میں سب سے کم پیسہ ڈالتی ہے۔ جیسے ہی ہماری حکومت تلنگانہ میں آئے گی، ہم مطلوبہ رقم تعلیمی شعبہ میں ڈالیں گے۔ کالجز، یونیورسٹیز بنانے کے لیے بجٹ تیار کریں گے۔ اس سے لاکھوں نوجوان اپنا خواب شرمندہ تعبیر کر پائیں گے۔‘‘