تہران (یو این آئی/ایجنسیاں) ایران ہونے والے دوسرے مرحلے کے انتخاب میں مسعود پزشکیان نے صدارتی انتخاب میں ایک کروڑ 63 لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کئے، ان کے مدمقابل سعید جلیلی میں ایک کروڑ 35لاکھ ووٹ لے سکے۔ڈان نیوز کے مطابق انتخابات کے پہلے مرحلے میں کوئی امیدوار مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں کرسکا تھا، رن آف الیکشن میں مسعود پزشکیان اور سعید جلیلی کے درمیان مقابلہ ہوا۔خیال رہے کہ ابراہیم رئیسی 2021 میں صدر منتخب ہوئے تھے اور معمول کے شیڈول کے تحت صدارتی انتخاب 2025 میں ہونا تھا، تاہم ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں انتقال کے بعد صدارتی انتخابات قبل ازوقت منعقد ہورہے ہیں، حادثے میں وزیر خارجہ امیر حسین اور دیگر 6 ایرانی عہدیدار بھی جاں بحق ہوئے تھے۔ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے کے بعد ایران کے آئین کے تحت نائب صدر محمد مخبر قائم مقام صدر بن گئے تھے۔
مسعود پیزشکیان ایران کے شمال مغربی حصے سے تعلق رکھنے والے ایک تربیت یافتہ ہارٹ سرجن ہیں۔ وہ خلیجی جنگ کے دوران برسوں تبریز میں فوج میں خدمات انجام دے چُکے ہیں۔ 1990ء کی دہائی کے اوائل میں، پیزشکیان کی اہلیہ اور ایک بیٹے کی موت ایک سڑک حادثے میں ہوئی تھی۔ وہ اپنی حالیہ انتخابی ریلیوں اکثر اپنی بیٹی اور نواسے نواسی کے ساتھ نظر آتے رہے۔ وہ سابق صدر محمد خاتمی کے دور میں وزیر صحت بھی رہے۔ خاتمی کا دوسرا دور 2001 ء سے 2005 ء تک تھا۔ٹی وی مباحثوں میں پیزشکیان نے خود کو قدامت پسند سیاست دان کے طور پر پیش کیا تاہم ایک ایسا سیاستدان جو سمجھتا ہے کہ اصلاحات ضروری ہیں۔ اپنی معتدل بیان بازی کے باوجود، انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور طاقتور اسلامی انقلابی گارڈز ”پاسداران انقلاب‘‘ کے ساتھ اپنی وفاداری کا اظہار کیا۔
28 جون کو ایران میں صدارتی انتخابات منعقد کیے گئے تھے, تاہم انتخابات میں کوئی بھی امیدوار 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل نہ کرسکا جس کے بعد 5 جولائی کو صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ایران کی الیکشن اتھارٹی نے ہفتے کے روز دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے سابق وزیر صحت پیزشکیان ڈالے گئے ووٹوں میں سے 53.7 فیصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جب کہ ان کے مد مقابل امیدوار اور قدامت پسند سیاسی رہنما سعید جلیلی کو 44.3 فیصد ووٹ ملے۔ یاد رہے کہ جلیلی ایران کے سابق جوہری مذاکرات کار ہیں۔ ہفتے کی صبح ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر 69 سالہ پیزشکیان کی جیت کا اعلان ان کے حامیوں کی طرف سے منائے جانے والے جشن کے مناظر دکھاتے ہوئے کیا گیا۔انتہائی قدامت پسند سیاسی رہنما سعید جلیلی کو شکست دے کر صدر منتخب ہونے والے اصلاح پسند رہنما پیزشکیان نے اپنے پہلے بیان میں کہا، ”ہم تمام ایرانیوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے۔‘‘ اپنی فتح کی تقریر میں پیزشکیان نے اس امر پر زور دیا کہ ملک کی ترقی کے لیے وہ اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ اُدھر جلیلی نے صدارتی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
پیزشکیان اپنے طور پر تہران حکومت اور ایرانی عوام کے درمیان اعتماد کی تجدید اور اس کی بحالی کے لیے ایک مہم چلاتے رہے ہیں۔ اس طرح ان کی کوشش ہے کہ ایسے ایرانی باشندے جو ایران میں سیاسی اور سماجی اصلاحات سے نا امید اور ملک میں سیاسی جبر اور معاشی بحران کے خاتمے کی کوششوں کو ناکام سمجھتے ہیں، انہیں مایوسی سے نکالا جائے اور حکومت پر ان کے اعتماد کو بحال کیا جائے۔ حالیہ انتخابات میں پیزشکیان کی جیت اور ووٹروں کا کم ٹرن آؤٹ ظاہر کرتا ہے کہ بہت سے ایرانی اپنے لیڈروں سے ناراض ہیں۔
ہیلی کاپٹر کے حادثے کا شکار ہو کر جاں بحق ہونے والے سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی موت کے بعد ایران میں صدراتی انتخاب میں کسی بھی اُمیدوار کو قطعی اکثریت حاصل نہ ہونے کے سبب الیکشن کا دوسرا مرحملہ منعقد ہوا جس میں دو سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار پیزشکیان اور جلیلی کے درمیان مقابلہ ہوا۔ ایرانی حکام کے مطابق دوسرے مرحلے میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ تقریباً 49.8 فیصد رہا، جبکہ پہلے مرحلے میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 40 فیصد رہا تھا۔