نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک): مشیر الحسن عطیہ فنڈ کے زیر اہتمام، شعبہ تاریخ وثقافت،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے تئیس فروری دوہزار تئیس کو ایک روزہ مشیر الحسن یادگاری سمینار منعقد کیا۔ سمینار کا مرکزی خیال:’ہسٹری آف ہیلتھ کنشی اس نیس ان انڈین کلچر‘ تھا۔ یہ جانکاری جامعہ کی جانب سے جاری ریلیز میں دی گئی ہے۔ کیلی فورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر دیویندر شرما نے سمینار کا کلیدی خطبہ پیش کیا۔
یادگاری سمینار کی صدارت پروفیسر نجمہ اختر(پدم شری)شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کی۔ اپنی صدارتی تقریرمیں پروفیسر نجمہ اختر نے یونیورسٹی کی علمی اور ساختیاتی ترقی و خوشحالی میں مرحوم پروفیسر مشیر الحسن کی خدمات کو یاد کیا۔انھوں نے سمینار کے موضوع کی معنویت پر بھی اپنے گراں قدر خیالات کا اظہار کیا۔ا س کے علاوہ انھو ں نے اس بات پر زور دیاکہ اداروں میں افضلیت کا کام ٹیم ورک کے طورپر ہونا چاہیے جس میں ترقی اور بہبود کے ہر پہلو کو اہمیت دینے کے ساتھ اس کو پروان چڑھایا جائے۔
مرحوم پروفیسر مشیر الحسن کی اہلیہ پروفیسر ضویا حسن نے عطیہ فنڈ کو بہترانداز میں منظم کرنے اور بہتر استعمال کو یقینی بنانے کے لیے شیخ الجامعہ پروفیسر نجمہ اخترکی ستائش کی۔ پروفیسر شرما نے اپنی تقریر میں کہاکہ قدیم زمانے سے جسمانی سرگرمیوں اور ذہنی پرہیزگاری ہندوستانی تہذیب کا حصہ رہے ہیں۔شرون کمار کی مشہور کہانی کے تناظر میں انھوں نے بتایاکہ والدین کے تئیں عزت و احترام اور احسان مندی سے ہمیشہ ہی دباؤ اور پریشانیاں میں کمی واقع ہوتی ہے۔ پروفیسر ہیرامن تیواری نے الفاظ کی اہمیت: تحریری و تقریری اور حافظے کے ساتھ ساتھ یہ کس طرح انسانی ذہن کو متاثر کرتے ہیں اس پرخصوصی خطبہ دیا۔ پروگرام میں پروفیسر ناظم حسین الجعفری،مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی یونیورسٹی،جواہر لعل نہرو یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کے صدورنے پروگرام میں شرکت کی۔سمینار میں ممتاز مورخین ارو اساتذہ نے شرکت کی اور مقالے پیش کیے۔
تکنیکی اجلاسوں میں دودرجن سے زیادہ مقالات پیش کیے گئے۔قدیم زمانے سے لے کر موجودہ زمانے تک تمام ادوار سے متعلق موضوعات پر مقالات پیش کیے گئے۔ مقالات اور تقاریر میں اختلافات کو رفع کرنے والی ہستیوں اور واقعات کے ساتھ اختلافات کو مٹانے والی پریکٹس کے ابعاد وجہات کا احاطہ کیا گیا۔سمینار میں لوگوں کی اچھی خاصی تعداد موجود تھی۔