ممبئی (یوا ین آئی) قومی اقلیتی کمیشن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ بی جے پی کی وکالت کرتا ہے اور اسے اس کے بجائے اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیے۔ممبئی میں قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین جناب اقبال سنگھ لال پورا کی سربراہی میں ایک میٹنگ منعقد کی گئی،واضح رہے کہ اس کا اہتمام پونا انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ نے کیا تھا، اقلیتوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے تعلق سے تھا۔ اس میٹنگ میں کچھ مخصوص این جی او کو مدعو کیا گیا تھا۔ میٹنگ میں قومی اقلیتی کمیشن کے سربراہ اقبال سنگھ لال پورا نے کمیشن کی کارکردگی کوپیش کرنے کے بجائے کہاکہ ہندوستان میں اقلیتیں محفوظ ہیں بلکہ پڑوسی ممالک پاکستان اور بنگلہ دیش میں وہاں کے اقلیتوں پر ظلم ہو رہا ہے، انکی عورتوں کا استحصال ہو رہا ہے اور اسکے بجائے ہمارے ملک میں اقلیتوں کی حالت اچھی ہے، ملک میں اقلیتوں کے تحفظ کو لیکر اپوزیشن ملک کی عوام کو گمراہ کر رہا ہے۔انہوں نے لو جہاد پر بھی اپنے خطاب میں ذکر کیاہے۔
اس میٹنگ میں شریک ڈاکٹر فیضان عزیزی ہیومن سوشل کیئر فاؤنڈیشن کے صدر نے بھی شرکت کی۔ڈاکٹر فیضان عزیزی نے کمیشن کے سربراہ کو مخاطب ہو کر کہا کہ انہوں نے جس طرح سے اقلیتوں کی خواتین کے تحفظ کو پڑوسی ممالک کے اقلیتی کے خواتین سے بہتر بتایا تو ملک میں بلقیس بانو کے مجرموں کی قبل از وقت رہائی اور ان کو پھول و ہار سے استقبال نہ صرف آپ کے دعووں کی قلعی کھول رہا ہے بلکہ پورے ملک میں عورتوں کے ساتھ ہونے والے جرائم کو تقویت دیا ہے جس سے اقلیت ہی نہیں بلکہ ہر طبقہ کی خواتین کا تحفظ خطرے میں پڑ گیا جس کا نتیجہ ہے آج ملک میں عصمت دری کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ اگر اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کے تحفظ کا معاملہ اپوزیشن کا پروپیگنڈہ ہے تو کیوں کر سپریم کورٹ اس پروپیگنڈہ میں آکر تمام ریاستوں کو نفرت انگیز بیانات پر فوری کارروائی اور بلڈوزر پر سخت حکم جاری کیاہے۔
اس موقع پرحال ہی میں مہاراشٹر میں حضور نبی کریم علیہ و سلام پر نازیبا ریمارکس کرنے والے کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی کیوں نہیں ہوئی،جس پر اقلیتی کمیشن کے قانونی صلاح کار نے کہا کے قانون اپنا کام کرے گا اور قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین نے کہا کے ٹویٹر پر انجانے اور کم ظرف لوگ یہ کام کر رہے ہیں جس پر ڈاکٹر فیضان عزیزی نے کہا کے بدقسمتی سے قانون کی کارروائی صرف مسلمانوں کے خلاف ہوتی نظر آرہی ہے جبکہ نفرت انگیز بیانات دینے والےایم ایل اے و دیگر شخصیات ہیں، جو اہم منصب پر فائز ہے ان پر کارروائی تو ایک طرف ان سے اس معاملے میں جواب تک نہیں مانگا جا تا۔ اس طرح سے کیا اقلیتوں کے تحفظ اور حقوق کی پامالی نہیں ہو رہی ہے اسکے علاوہ ڈاکٹر فیضان عزیزی نے ایک مسلمان اور کرسچن کو درپیش چیلنجز پر قومی اقلیتی کمیشن کی کارکردگی کی رپورٹ مانگی جس کے تعلق سے ایک مکتوب بھی پیش کیا جس پر قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین نے کہا کہ آپ کے ذریعے اٹھانے گئے مسائل کا جواب کمیشن آپ کو بھیج دے گا اور یہ بھی کہا کے اور کوئی مسائل آپ کے سامنے آئے تو آپ اس کے بارے میں کمیشن کو لکھیں،جس پر کارروائی ضرور ہوگی۔