نئی دہلی(یو این آئی) صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے ہفتہ کو یہاں راشٹرپتی بھون میں چھتیس گڑھ کے نکسل متاثرہ لوگوں نے ملاقات کے دوران بتایا کہ کس طرح ماؤنوازوں کے حملوں نے ان کی زندگیاں تباہ کر دی ہیں۔اس ملاقات کا یہ مطلب بھی تھا کہ نکسلی تشدد سے متاثرہ لوگوں کے مسائل کو ملک کی سپریم پاور کے سامنے رکھنا اور بستر کو ماؤنواز کی دہشت سے آزاد کرنے کی اپیل کرنا۔
چھتیس گڑھ کے نکسل متاثرہ بستر علاقے سے آئے 70 لوگوں کا ایک وفد، وزیر اعلی وشنو دیو سائی کی حساس پہل کے تحت، اپنی حالت زار کے حوالے سے صدر دروپدی مرمو سے ملنے پہنچا۔ ان کے چہرے پر برسوں کے جبر کے نشان تھے لیکن اب اس کی آنکھوں میں امید کی کرن دکھائی دے رہی تھی۔
وفد نے صدر جمہوریہ کو بتایا کہ بستر کے لوگ پچھلی چار دہائیوں سے ماؤ نواز دہشت گردی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ ماؤنوازوں کے حملوں میں ہزاروں لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور سینکڑوں معذور ہو چکے ہیں۔ بارودی سرنگوں اور بم دھماکوں نے ان کی زندگیوں کو تباہ کردیا ہے۔ ان دھماکوں سے نہ صرف جسمانی نقصان پہنچا ہے بلکہ ذہنی طور پر بھی وہ مکمل طور پر ٹوٹ چکے ہیں۔
نمائندوں نے کہا کہ ماؤنوازوں نے ان کے گھر، زمین اور ثقافت کو بھی تباہ کر دیا ہے۔ بستر میں 8000 سے زیادہ لوگ گزشتہ ڈھائی دہائیوں میں ماؤ نوازوں کے تشدد کا نشانہ بن چکے ہیں۔ آج بھی بہت سے لوگ نکسلیوں کے خوف میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ جہاں ملک کے دیگر حصوں میں لوگ آزادی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، وہیں بستر کے لوگ اپنی سرزمین اور بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
محترمہ مرمو نے نکسل متاثرین کی حالت زار کو سنجیدگی سے سنا اور یقین دلایا کہ حکومت بستر میں امن اور ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بستر کے لوگوں کے بہتر مستقبل کے لئے پوری طرح پرعزم ہے اور انہیں جلد ہی راحت ملے گی۔