لکھنو: اتر پردیش میں آج منگل (5 ستمبر) کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے ایک ساتھ آٹھ مقامات پر چھاپے مارے، جس سے ہلچل مچ گئی ہے۔ یہ کارروائی تادم تحریر جاری ہے۔ ذرائع سے ملنے والی اطلاع میں یہ دعویٰ کیا جارہاہے کہ جن جگہوں پر چھاپہ مارا گیا، وہاں سے نکسلیوں کو فنڈ فراہم کیا جا رہا تھا، اس لیے این آئی اے نے چھاپے مارے ہیں۔ اترپردیش کے آٹھ اضلاع بشمول وارانسی، پریاگ راج، چندولی، اعظم گڑھ اور دیوریا میں این آئی اے کے چھاپے جاری ہیں۔این آئی اے کی ٹیمیں منگل کی صبح سے ہی ان اضلاع میں پہنچی اور چھاپے مارنے شروع کردی۔ معلومات کے مطابق این آئی اے نے وارانسی کے مہامن پوری کالونی میں واقع ایک گھر پر منگل کی صبح چھاپہ مارا ہے۔این آئی اے کی ٹیم گھر میں موجود طالب علم تنظیم سے تعلق رکھنے والی دو لڑکیوں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ فی الحال پورے علاقے کو سیل کر دیا گیا ہے اور این آئی اے کی ٹیم جس گھر سے پوچھ گچھ کر رہی ہے اس کے اطراف سے نقل و حرکت پر روک لگا دی گئی ہے۔دراصل این آئی اے ٹیم کو اطلاع ملی تھی کہ نوجوانوں کو لالچ دے کر نکسلیوں کو فنڈ فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس اطلاع کی بنیاد پر این آئی اے کے چھاپے جاری ہیں۔
وارانسی میں کاشی ہندو یونیورسٹی کے طلبہ یونین کے دفتر پر قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے اچانک چھاپے سے ہلچل مچ گئی ہے۔این آئی اے کی ٹیم جیسے ہی کیمپس کے اندر داخل ہوئی، بی ایچ یو میں طرح طرح کی بحثوں کا بازار گرم ہوگیا۔ این آئی اے کی کارروائی کے بارے میں بات کریں تو این آئی اے کی ٹیم بھگت سنگھ چھاترا مورچہ کے دفتر کو اپنے قبضے میں لے کر تلاشی مہم چلا رہی ہے۔ این آئی اے کی ٹیم نے تنظیم کے ارکان کی ملک مخالف سرگرمیوں کے بارے میں موصول ہونے والی اطلاعات کی بنیاد پر چھاپے مارے ہیں۔ این آئی اے ذرائع سے موصولہ خبر کے مطابق این آئی اے کی ٹیم نے نکسل سرگرمیوں سے متعلق ایک معاملے میں چھاپہ ماری کی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ اس سے قبل اتر پردیش پولس کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے افسران نے بلیا سے پانچ نکسلیوں کو گرفتار کیا تھا، جن سے ریمانڈ پر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ پانچوں ملزمان ممنوعہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤسٹ) کے سرکردہ رکن تھے۔