ممبئی ، 22 اپریل (یو این آئی) مرکزی اقلیتی امور اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا ہے کہ وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کا مقصد سابقہ قانون کی خامیوں کو درست کر کے وقف بورڈ کی کارکردگی میں بہتری لانا اور ضرورت مند و پسماندہ مسلمانوں کو انصاف فراہم کرنا ہے۔ ممبئی میں منگل کے روز بی جے پی کے ریاستی دفتر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ یہ نیا قانون وقف املاک کے نظم و نسق سے جڑے مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بنایا گیا ہے اور اس سے کسی فرد یا گروہ کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ترمیمی قانون کے تحت رجسٹرڈ یا نوٹیفکیشن کے تحت اعلان کردہ وقف املاک کو چھیڑا نہیں جائے گا، اور وقف بورڈ کو اب کسی بھی جائیداد کو من مانی طور پر وقف قرار دینے کا اختیار نہیں رہے گا۔ رجیجو کے مطابق یہ ترمیم ان مبالغہ آمیز اور غیر منصفانہ دعوؤں پر روک لگائے گی جن کے تحت کبھی پورے گاؤں کو بھی وقف قرار دینے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ اس قانون کو متعدد غریب مسلمانوں، سماجی تنظیموں اور برادریوں کی حمایت حاصل ہے۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ بوہرہ، احمدیہ اور دیگر پسماندہ مسلم برادریوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا ہے کہ ان کے دیرینہ مطالبات کو اس قانون میں شامل کیا گیا۔ خاص طور پر وقف ایکٹ کی دفعہ 40 کو منسوخ کرنا ایک اہم قدم ہے، جس کا ماضی میں بڑے پیمانے پر غلط استعمال ہوا تاکہ نجی املاک کو وقف کے دائرے میں لایا جا سکے۔
کرن رجیجو نے یہ بھی اعلان کیا کہ نئے ضوابط کے تحت اب وقف اثاثوں کے متوالوں کو چھ ماہ کے اندر ایک مرکزی پورٹل پر اپنی جائیداد کی مکمل تفصیلات درج کرنا ہوں گی۔ یہ پورٹل وقف اثاثہ جات کی رجسٹریشن، آڈٹ، قانونی کارروائی اور انتظام سے متعلق تمام عمل کو خودکار بنائے گا، جس سے شفافیت کو فروغ ملے گا۔
مزید یہ کہ اگر وقف جائیداد سے متعلق کوئی تنازعہ پیدا ہوتا ہے تو ضلع کلکٹر کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ اسے حل کرے اور ریاستی حکومت کو رپورٹ کرے۔اس پریس کانفرنس کے موقع پر بی جے پی کی ریاستی جنرل سکریٹری میدھا کلکرنی، ریاستی چیف ترجمان کیشو اپادھیائے، اقلیتی محاذ کے ریاستی صدر ادریس ملتانی اور دیگر پارٹی رہنما بھی موجود تھے۔