نئی دہلی: شعبۂ عربی، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام ’’ ناول اور تنقید کا میرا سفر‘‘ کے موضوع پر پر وفیسر عبدالماجد قاضی صدر شعبۂ عربی، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی صدارت میں توسیعی خطبہ کا انعقاد کیا گیاجس میں مہمان خطیب کی حیثیت سے سوریا کے مشہور ناول نگار اور تنقید نگار نبیل سلیمان نے شرکت کی اور اپنا خطبہ پیش کیا۔پروگرام میں کے آغاز میں شعبۂ عربی کے توسیعی خطبوں کے کوآڈینیٹڑ پروفیسر نسیم اختر ندوی نے مہمان خطیب، اساتذہ، ریسرچ اسکالرس اور طلبہ وطالبات کا استقبال کیا اور نبیل سلیمان کا تعارف پیش کرتے ہوئے ان کی ناول اور تنقید کے میدان میںعلمی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی نیز اس توسیعی خطبہ کی اہمیت پر گفتگو کی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی تاریخ کے ساتھ جامعہ میں عربی کی تدریس اور کورسیزکے بارے میں مہمان خطیب کو بتایا۔نبیل سلیمان نے خطاب کے آغاز میں صدر شعبۂ عربی پروفیسر عبدالماجد قاضی اور شعبہ کا اس پروگرام میں دعوت دینے کے لئے شکریہ ادا کیا اور تنقید اور ناول کے میدان میںاپنی کتابوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جو ناولویں یا تنقید کے میدان میں کتابیں لکھی ہیں سب میری کوششیں ہیں اور میرا دعوی یہ نہیں ہے کہ یہ آخری ہیں۔انھوں نے ناول نگاری میں اپنی خدمات پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جب میں ۱۴ سال کا تھا تب پہلا ناول لکھا تھا ۔ آپ نے آزادی کے تصور پر بھی گفتگو کی نیز اپنے ناولوں میں اخلاقی اقدار کا بھی تذکرہ کیا، تنقدی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے مجھے بہت سے اختلافات کا بھی سامنا کرنا پڑا اور آپ نے اختلافات کے آداب کے بارے میں بھی بتایا،انھوں نے ۱۹۶۷ اسرائیل اور عربوں کے درمیان جنگ کے بعد سوریا کے باشندگان کی زندگی میں جو اثرات مرتب ہوئے ہیںاس موضوع پر جو ناولیں لکھی ہیں ان کا تذکرہ کیا۔آپ کے خطاب کے بعد سوالات کئے گئے جن کے جوابات آپ نے دئے۔
فاضل خطیب کے بعد صدر جلسہ پروفیسر عبدالماجد قاضی نے نبیل سلیمان کا اس علمی خطبہ کے لئے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن ہماری یونیورسٹی کے لئے تاریخی دن ہے ہماری یونیورسٹی میںسوریا کے مشہور شاعر عمر ابو ریشہ جب ہندوستان میں سوریا کے سفیر تھے تشریف لائے تھے، آج سوریا کے بڑے ناول نگار اور تنقید نگار کا استقبال کرتے ہوئے بڑی خوشی محسوس ہورہی ہے، آپ کے خطاب سے ہمیں کافی استفادہ کا موقع ملا ہم نے آپ سے ناول نگاری ااور تنقید نگاری کے سفر اور تجربہ کے بارے میں ایک اہم لیکچر سنا جو ہمارے ریسرچ اسکالرس اور طلبہ وطالبات کے لئے مفید ثابت ہوگا۔ اس لیکچر کے ذریعہ ہمیں آپ کے فکر وفن اور ادب کے میدان میں خدمات کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل ہوئیں ، نبیل سلیمان صاحب نے ہمیں کچھ اہم تنقیدی نکات کی طرف اشارہ کیا جو ہمارے لئے بہت مفید ہیں۔
اس پروگرام میں بطور خاص پروفیسر فوزان احمد، ڈاکٹر ہیفاء شاکری، ڈاکٹر اورنگ زیب اعظمی، ڈاکٹر صہیب عالم، ڈاکٹر محفوظ الرحمن، ڈاکٹر عظمت اللہ اور شعبہ کے ریسرچ اسکالرس اور طلبہ وطالبات نے شرکت کی۔ْ
پروگرام کے آخر میں پروفیسر نسیم اختر ندوی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔












