سری نگر،5 ستمبر(یو این آئی)جموں و کشمیر کی مشہور و معروف حضرت بل درگاہ میں جمعہ کی نماز کے بعد اُس وقت احتجاج بھڑک اٹھا جب مظاہرین نے حال ہی میں افتتاح شدہ درگاہ کے سنگِ بنیاد پر کندہ ’اشوکا ایمبلم‘ کو مبینہ طور پر مسخ کر دیا۔واقعہ کے بعد درخشاں اندرابی نے اس عمل کو ’دہشت گردی‘ قرار دیتے ہوئے پولیس سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس میں ایک مخصوص سیاسی جماعت کے غنڈے ملوث ہیں، جو ماضی میں بھی کشمیر میں تخریب کاری کرتے رہے ہیں۔اندرابی نے سخت لب و لہجہ میں کہا:’یہ دہشت گرد آج حضرت بل درگاہ میں داخل ہوگئے۔ میں ڈی جی پی، ایل جی اور مرکزی وزیر داخلہ سے اپیل کرتی ہوں کہ ملوث افراد کو ’پی ایس اے‘ کے تحت گرفتار کر کے فوری ایف آئی آر درج کی جائے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو میں بھوک ہڑتال پر بیٹھوں گی۔‘
وقف بورڈ چیئرپرسن نے نیشنل کانفرنس کے رہنما تنویر صادق کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ادھر نیشنل کانفرنس کے ترجمان تنویر صادق نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسلام میں بت پرستی سختی سے منع ہے اور یہ سب سے بڑا گناہ ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا:’ہمارے ایمان کی بنیاد توحید ہے۔ کسی بھی مجسمے یا نقش کو حضرت بل جیسے مقدس مقام پر رکھنا اس عقیدے کے منافی ہے۔ مقدس مقامات کو صرف توحید کی پاکیزگی کا عکس ہونا چاہئے۔‘
تاہم بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صادق نے کہا کہ اگر کسی نے تشدد کیا ہے تو وہ اس کی سخت مذمت کرتے ہیں، مگر ساتھ ہی انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ عوامی مذہبی جذبات کا بھی خیال رکھے۔تشدد ہرگز قابلِ قبول نہیں، مگر یہ مسئلہ ایف آئی آر کے بجائے بات چیت سے حل ہونا چاہئے۔ذرائع کے مطابق اس واقعے کے بعد علاقے میں صورتحال کشیدہ ضرور ہوئی لیکن امن و قانون قائم رکھنے کے لئے فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔