بھونیشور (یو این آئی) اوڈیشہ اسمبلی میں بدھ کو تیسرے دن بھی اپوزیشن بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) اور کانگریس کے ارکان نے سرکاری اہلکار پر مبینہ طور پر حملہ کرنے کے لئے گورنر رگھوبر داس کے بیٹے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالا۔صبح ساڑھے 10 بجے ایوان کی کارروائی وقفہ سوالات کے لیے شروع ہوئی تو ہنگامہ شروع ہوا، جس کے باعث اسپیکر سورما پاڈھی کو ایوان کی کارروائی شام 4 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔ اس سے قبل جب نائب وزیر اعلیٰ کے وی سنگھ دیو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن امر کمار نائک کے کے ذریعہ اٹھائے گئے سوال کا جواب دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو ہنگامہ شروع ہوگیا۔ بی جے ڈی کے رکن ایوان کے ویل میں آگئے اور گورنر کے بیٹے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے۔
بعد میں بی جے ڈی کے ارکان نے شور وغل کے ساتھ واک آؤٹ کیا، جب پارٹی کے ڈپٹی لیڈر پرسنا آچاریہ نے کہا کہ حکومت گورنر کے بیٹے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے، اس لیے گورنر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث میں حصہ لینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اپوزیشن کانگریس کے ارکان جو گزشتہ دو دنوں سے اسی مسئلہ کو اٹھا رہے تھے، ایوان کے کام کاج میں خلل ڈال رہے تھے، منگل کو پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے مرکزی بجٹ 2023-24 کے خلاف احتجاج میں ایوان کے ویل میں آگئے، جس میں اڈیشہ کے لیے بہت کم پیشکش کی گئی۔
اپوزیشن جماعتوں نے 17 ویں اوڈیشہ اسمبلی کے پہلے اجلاس کے افتتاح کے دن پیر کو گورنر کے خطاب کا بائیکاٹ کیا اور حکومت پر سرکاری اہلکار پر مبینہ طور پر حملہ کرنے کے لئے گورنر کے بیٹے کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے کا الزام لگایا۔ریاست کے وزیر قانون پرتھوی راج ہری چندن نے کہا کہ گورنر بھون نے پوری کے کلکٹر سے 7 جولائی کو راج بھون میں پیش آنے والے مبینہ واقعہ پر 15 دنوں کے اندر رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔ اس کے باوجود بی جے ڈی ارکان نے اسمبلی میں اپنا احتجاج جاری رکھا۔