ڈھاکہ (یو این آئی) بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے ‘کامن ویلتھ ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فورم بنگلہ دیش 2023’ پروگرام میں منعقدہ ایک سوال جواب کے سیشن میں کہا کہ ڈھاکہ اور افریقی ممالک کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو فروغ دینا ملک کی ترجیح ہے۔ڈاکٹر مومن نے اپنے خطاب میں افریقی ممالک کے ساتھ خاص طور پر فارماسیوٹیکل، ٹیکسٹائل، توانائی، بلیو اکانومی اور انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) جیسے اہم شعبے میں مضبوط تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات قائم کرنے کی اہم ضرورت پر روشنی ڈالی۔سیشن میں بنگلہ دیش کی دوراندیشی ’لک افریقہ‘ پالیسی پر بھی روشنی ڈالی گئی جو کہ افریقی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے اسٹریٹجک وابستگی کی نمائندگی کرتی ہے۔
اس میں تجارت، معیشت، تعلیم، آئی ٹی، آئی سی ٹی، فضائی اور سمندری رابطے، صحت کی دیکھ بھال، کنٹریکٹ فارمنگ، عوام سے عوام کے رابطے نیز سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے ویزا کی چھوٹ سمیت تعاون کے مختلف شعبوں کا خاکہ پیش کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ کثیر جہتی نقطہ نظر افریقی براعظم کے ساتھ گہرے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے بنگلہ دیش کی لگن کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بنگلہ دیش دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے۔
افریقی ممالک کے ساتھ روابط بڑھانے پر ملک کی توجہ اس کے بلند نظر معاشی اور سماجی ترقی کے رفتار کے مطابق ہے جس کا مقصد وژن 2041 کو حاصل کرنا اور ‘اسمارٹ بنگلہ دیش’ بنانا ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ نئی افریقی منڈیوں نے بنگلہ دیشی کاروباری اداروں کے لیے دروازے کھول دیے ہیں، جس سے برآمدی مقامات میں تنوع آیا ہے۔ چیلنجوں کے باوجود بنگلہ دیش اور افریقی ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے امکانات امید افزا ہیں۔انہوں نے کہا، ’’جنوری 2024 کے اوائل میں ہونے والے ہمارے آئندہ قومی پارلیمانی انتخابات میں بنگلہ دیش کسی بھی افریقی ملک کے انتخابی مبصرین کو خوش آمدید کہے گا۔اس تقریب میں کئی افریقی ممالک کے وزراء، اعلیٰ سطحی حکومتی نمائندوں اور کاروباری اداروں نے بھی شرکت کی۔