اسلام آباد: قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان کے 29 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ وہ اس عہدے پر 25 اکتوبر 2024ء تک خدمات انجام دیں گے۔قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان کے 29 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ پاکستانی صدر ڈاکٹر عارف علوی نے صدارتی رہائش گاہ پر منعقدہ خصوصی تقریب میں فائز عیسیٰ سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔ اس موقع پر فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ بھی ان کے قریب موجود تھیں۔اس خصوصی تقریب میں پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر، نگران کابینہ کے ارکان اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 1959ء کو صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے مرحوم والد قاضی محمد عیسیٰ تحریک پاکستان کے ایک نمایاں کارکن تھے۔ جبکہ ان کے دادا قاضی جلال الدین پاکستان کے قیام سے قبل ریاست قلات کے وزیر اعظم تھے۔قاضی فائز عیسیٰ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے دوسری شخصیت ہیں جنہیں پاکستان کی سپریم کورٹ کا چیف جسٹس بننے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ ان سے قبل افتخار محمد چوہدری نے اس عہدے پر خدمات انجام دی تھیں۔
پاکستان سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر نئے چیف جسٹس کے بارے میں فراہم کردہ معلومات کے مطابق قاضی فائز عیسیٰ گزشتہ 45 برس سے قانون کے شعبے منسلک ہیں۔ وکالت کی چار سالہ ڈگری مکمل کرنے کے بعد انہوں نے 27 برس تک بطور وکیل کام کیا۔
انہیں پانچ اگست 2009ء کو بلوچستان ہائیکورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا۔ انہوں نے یہ ذمہ داری پانچ ستمبر 2014ء کو سپریم کورٹ میں بطور جسٹس تعیناتی تک انجام دی۔
پاکستان سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک دستاویز میں نئے چیف جسٹس کے اثاثہ جات، آمدنی، مراعات اور ٹیکس ادائیگی وغیرہ کی تفصیلات پر مبنی ایک دستاویز بھی موجود ہے۔اس دستاویز کے مطابق قاضی فائز عیسی کی 2020ء اور اس سے قبل کے دو سالوں کے دوران آمدنی اور ٹیکس کی ادائیگی کی تفصیل کچھ اس طرح ہے،2020ء میں آمدنی دو کروڑ، 12 لاکھ 37 ہزار 921 روپے تھی۔ اس آمدنی پر انہوں نے 26 لاکھ 78 ہزار 799 روپے کا ٹیکس ادا کیا۔2019ء میں آمدنی ایک کروڑ 71 لاکھ، 45 ہزار 972 روپے جبکہ ٹیکس کی ادائیگی 17 لاکھ، 92 ہزار سات روپے۔2018ء کے دوران قاضی فائز عیسیٰ کی ظاہر کردہ آمدنی ایک کروڑ 51 لاکھ، 13 ہزار 972 روپے جبکہ اس پر 22 لاکھ، 916 روپے کا ٹیکس ادا کیا گیا۔