نئی دہلی/ممبئی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک): بھارت کو جوڑنے کے لیے طویل اور تاریخی یاترا پر نکلے راہل گاندھی یاترا کے دوران جگہ جگہ میڈیا سے بھی خطاب کر رہے ہیں۔ انھوں نے جمعرات کو بھی میڈیا اہلکاروں سے بات کی اور پریس کانفرنس کے دوران ساورکر کے ذریعہ انگریزوں کی لکھی ہوئی چٹھی پڑھ کر سنائی۔ قومی آواز ڈاٹ کام کی اطلاع کے مطابق راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ساورکر جی نے اس میں لکھا ہے– میں التجا کرتا ہوں، سر، میں ہمیشہ آپ کے حکم کی تعمیل کرنے والا خادم بنا رہوں گا…۔ جب انھوں نے اس خط پر دستخط کیے، تو کیا وجہ تھی؟ وہ خوف تھا… وہ انگریزوں سے ڈرتے تھے۔‘‘
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ساورکر نے خوف کی وجہ سے انگریزوں سے معافی مانگی، لیکن گاندھی جی، نہرو اور پٹیل نے کبھی ایسا نہیں کیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اگر مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس دیکھنا چاہتے ہیں تو وہ بھی دیکھ لیں۔ ساورکر نے انگریزوں کی مدد کی تھی۔ میں اس معاملے میں بہت واضح ہوں۔ اس دوران راہل گاندھی نے کہا کہ اگر حکومت کو لگ رہا ہے کہ اس یاترا سے ملک کو نقصان ہے، تو اسے یاترا روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
सावरकर जी ने अंग्रेजों की मदद की। उन्होंने अंग्रेजों को चिट्ठी लिखकर कहा – सर, मैं आपका नौकर रहना चाहता हूं।
— Congress (@INCIndia) November 17, 2022
– श्री @rahulgandhi pic.twitter.com/1sKszyDXR0
راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ ملک میں فی الحال دو نظریات کی لڑائی ہے۔ ایک طرف وہ ہیں جو گاندھی کو مانتے ہیں، اور دوسری طرف ساورکر کی سوچ والے لوگ ہیں۔ راہل گاندھی مزید کہتے ہیں کہ ’’میری رائے ہے کہ ساورکر نے خوف کی وجہ سے خط پر دستخط کیا، لیکن نہرو-پٹیل-گاندھی سالوں جیل میں رہے اور معافی کے کسی خط پر دستخط نہیں کیا۔ ساورکر کا چٹھی پر دستخط کرنا ہندوستان کے سبھی لیڈروں کے ساتھ دھوکہ تھا۔‘‘
راہل گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں گزشتہ 8 سال میں نفرت، خوف اور تشدد پھیلایا جا رہا ہے۔ بی جے پی لیڈران کسان اور نوجوانوں سے بات نہیں کرتے ہیں۔ ملک کے نوجوانوں کو سامنے کا راستہ نہیں دکھائی دے رہا ہے۔ بے روزگاری و مہنگائی پھیل رہی ہے، کسان کو فصل کی صحیح قیمت نہیں ملتی۔ کسانوں کی حفاظت ضروری ہے، کیونکہ ہمارے کسان ملک کو کھانا دیتے ہیں، انھیں چھوڑنا نہیں ہے۔ حکومت اور ملک کا فرض بنتا ہے کہ کسانوں کی حفاظت کی جائے۔