نئی دہلی:کورونا کی وبا نے پوری دنیا کو متاثر کیا، پھر کتاب میلہ بھی اس سے اچھوتا نہ رہا۔دہلی کے پرگتی میدان میں تین سال بعد کتابوں اور کتابوں کے شائقین کی انوکھی دنیا ایک بار پھر آباد ہوئی۔ میلے میں پہلے ہی روز سے کتاب کے شائقین کا زبردست ہجوم دیکھا گیا، خاص طور پر بچوں میں جوش و خروش دیکھا گیا۔
ہندی اکادمی کے ڈپٹی سکریٹری رشی کمار شرما نے ہال نمبر 2، اسٹال نمبر 321 میں ریختہ کتابوں کے اسٹال کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر پروفیسر و شاعرہ مینو بخشی صاحبہ نے ڈاکٹر محمد ہمایوں کے افسانوی مجموعہ ’پس دیوار‘ کا اجرا کیا اور اور چند افسانوں پر گفتگو بھی کی۔ مینو بخشی نے کہا ڈاکٹر ہمایوں کی یہ کہانیاں داستان نویسی کا کلاسیکل رنگ لیے ہوئے ہیں۔ آگے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد ہمایوں کا افسانہ علامات سے مرصع ہے اور ان کی اعلامات روایت اور جدت کے امتزاج کا نتیجہ ہیں اوریہی وجہ کہ ڈاکٹر صاحب ہر قسم کی موضوعات کو اپنے انداز میں پیش کرنے پر قادر ہیں اور ان کی قابلیت ان کے افسانے کو منفرد بناتی ہے۔ میں امید کرتی ہوں کہ ڈاکٹر محمد ہمایوں کی طرف سے ہمیں مزید اچھے افسانے پڑھنے کو ملیں گے۔
مینو بخشی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں اسپینش زبان کی پروفیسر ہیں لیکن شاعری ان کا شوق ہے۔ مادری زبان پنجابی ہونے کے باوجود شاعری میں لطیف جذبات کے اظہار کے لئے انہوں نے اردو جیسی خوبصورت اور دلکش زبان کا انتخاب کیا ہے۔ کلاسیکل موسیقی میں تربیت یافتہ مینو نے اردو کے سلیس مترنم الفاظ اپنی غزلوں کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ موسیقی کے سترنگی سروں میں باندھ کر ادب نواز ناظرین کو حیرت زدہ کردیا ہے۔ دہلی ، لکھنو اور پٹنہ میں منعقد معیاری مشاعروں میں شرکت کی ہے اور ملک و ملک سے باہر محفل موسیقی میں مینو نے اپنی مترنم آواز سے سامعین کو محظوظ کیا ہے۔برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان بالا ’ہائوس آف لارڈس ‘ میں بھی وہ اپنی شاعری اور غزل گائیکی پیش کرچکی ہیں۔ مینو لندن فلم فیسٹول کی چیئر پرسن ہیں۔