نئی دہلی، 13 مئی (یو این آئی) سپریم کورٹ میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کے ساتھ ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ (وی وی پی اے ٹی) کی پرچیوں کی گنتی (مماثل) کو 100 فیصد تک بڑھانے یا پرانی بیلٹ سسٹم واپس لانے کی مانگ والی درخواستوں کو مسترد کرنے کے 26 اپریل کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی گئی ہے۔درخواست گزار ارون کمار اگروال کی جانب سے ایڈوکیٹ نیہا راٹھی نے یہ عرضی دائر کی ہے۔ انہوں نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 26 اپریل 2024 کے حکم نامے میں واضح خامیاں ہیں۔ اس پر نظرثانی کی ضرورت کی کافی وجوہات ہیں۔
پٹیشن میں کہا گیا ہےکہ "الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں ووٹرز کو اس بات کی تصدیق کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہیں کہ ان کے ووٹوں کو درست طریقے سے ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مزید برآں، ان کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں ڈیزائنرز، پروگرامرز، مینوفیکچررز، مینٹینرز کے لیے خاص طور پر مشکل ہیں۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ فی الحال 5 فیصد ووٹ وی وی پی اے ٹی پیپر سلپس سے ملتے ہیں۔ مندرجہ بالا اعداد و شمار حقیقتاً غلط ہیں اور حقیقت میں 2فیصد سے بھی کم وی وی پی اے ٹی سلپس ای وی ایم کی تصدیق کے لیے شمار کی جاتی ہیں۔ مذکورہ حقیقت درخواست گزاروں نے فوری کیس کی سماعت کے دوران زبانی طور پر بھی کہی تھی۔درخواست گزار نے ای وی ایم کے سسٹم لوڈنگ یونٹس پر بھی دعویٰ کیا اور کہا کہ اس پر پوری بحث میں اس حقیقت کو نظر انداز کیا گیا کہ یہ غیر محفوظ ہے اور اس کا آڈٹ کرنے کی ضرورت ہے۔عرضی گزار نے یہ بھی کہا کہ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ نتائج میں غیر ضروری تاخیر ہوگی یا پہلے سے تعینات لوگوں کی تعداد سے دوگنا تمام وی وی پی اے ٹی کی گنتی کی ضرورت ہوگی۔جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے این جی او ‘ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز’ اور دیگر کی طرف سے دائر درخواستوں پر 26 اپریل کو فیصلہ سنایا تھا۔