نئی دہلی، 26 جولائی (یو این آئی) آسام کے چارائیدیو ضلع میں واقع قدیم آہوم خاندان کے ٹیلے والے سمادھی۔استھل ‘موئدم’ کو اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) کی عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔یہ اعلان جمعہ کو یہاں جاری یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کے 46ویں اجلاس کے دوران کیا گیا۔ آسام کا ‘موئدم’ ہندوستان کی 43 ویں جائیداد ہے، جسے یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ آسام کی دو اور جائیدادیں، قازی رنگا نیشنل پارک اور مانس وائلڈ لائف سینکچری، اس سے قبل 1985 میں قدرتی زمرے کے عالمی ورثے میں شامل کی گئی تھیں۔
آج جاری کردہ ایک سرکاری ریلیز کے مطابق آسام کا ‘موئدم’ یادگار فن تعمیر کا ایک شاندار نمونہ ہے۔ تعمیراتی نقطہ نظر سے یہ ایک منفرد ورثہ ہے ۔ یہ ثقافتی ورثہ مصر میں فرعون کے پیرامڈوں اور چین میں قدیم شاہی قبروں کی طرح عظیم ورثہ ہے۔یونیسکو کی فہرست میں ایسے ہیریٹیج سائٹس کو شامل کرنے کا مقصد بقایا آفاقی قدر کی بنیاد پر قدرتی اور ملی جلی املاک کی حفاظت اور فروغ ہے۔ اس فہرست میں 195 ممالک کی جائیدادیں شامل ہیں۔
ہندوستان کو 2021-25 کے لیے عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کا رکن منتخب کیا گیا ہے۔ 1972 میں یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کانفرنس کے آغاز کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ ہندوستان میں اس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔ عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کے 46ویں اجلاس کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے 21 جولائی کو نئی دہلی کے پرگتی میدان میں واقع بھارت منڈپم میں کیا۔ کانفرنس 31 جولائی تک جاری رہے گی۔ اجلاس میں 150 سے زائد ممالک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں، جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کنونشن کے دستخط کنندہ ہیں اور جنہوں نے ورثے کے تحفظ کے لیے قراردادوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں ‘موئدم’ کو شامل کرنے کے اعلان کے بعد صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے ثقافت اور سیاحت کے مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت نے کہا کہ اس سے پوری دنیا میں اس قدیم ثقافتی ورثے کی طرف کشش بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ آہوم خاندان کے مرنے والوں کو چرائیدیو میں سمادھی دینے کا یہ 700 سال پرانا انوکھا نظام آسام اور ہندوستان کے ثقافتی تنوع کی شاندار مثال ہے۔