قومی اسمبلی میں ہونے والی ووٹنگ میں جونیئر شریف کو 201 ووٹ
اسلام آباد: قومی اسمبلی نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو 16 واں قائد ایوان اور ملک کا 24 واں وزیراعظم منتخب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی میں وزیرِ اعظم کے انتخاب کے عمل کا آغاز ہوا جہاں شہباز شریف کو پاکستان کاوزیر اعظم منتخب کرلیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے اعلان کیا کہ شہباز شریف 201 ووٹ لیکر وزیر اعظم پاکستان منتخب ہوئے جبکہ عمر ایوب نے 92 ووٹ حاصل کئے۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا وہ ایوان میں بیٹھے رہے۔قومی اسمبلی اجلاس کا وقت 11 بجے مقرر تھا لیکن اجلاس تاخیر کا شکار ہونے کے ایک گھنٹے بعد اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت شروع ہوا۔
وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں حکومتی اتحاد کے امیدوار شہباز شریف اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمرایوب مد مقابل تھے۔وزارت عظمیٰ کیلئے شہباز شریف کو پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، آئی پی پی اور دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل تھی جبکہ جے یو آئی نے وزیراعظم کے انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔قومی اسمبلی اجلاس شروع ہوتے ہی ایوان میں شور شرابہ شروع ہوگیا، اجلاس میں اتحادیوں اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے شدید نعرے بازی کی، سنی کونسل کے اراکین نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی۔
اجلاس کے دوران مسلم لیگ نواز کے رکن اسمبلی جام کمال نے حلف اٹھایا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ان سے حلف لیا تھا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) نے وزیرِ اعظم کے انتخاب کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے، جے یو آئی نے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے۔ نواز شریف نے مولانا فضل الرحمٰن کو شہباز شریف کی حمایت کے لیے منانے کی کوششیں کی تھیں جو ناکام رہی تھیں۔
اس سے بھی پہلے جب اجلاس شروع ہوا تو سنی اتحاد کونسل کے ارکان مینڈیٹ چور، چور چور کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے تھے جبکہ ن لیگ کے ارکان کی جانب سے گھڑی چور کے نعرے لگائے گئے تھے۔بعدازاں مسلم لیگ ن کے ارکان نے اپنی ڈیسک پر نواز شریف اور شہباز شریف کے پوسٹر رکھ لیے تھے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے ڈیسک پر بانی پی ٹی آئی کی تصاویر رکھی تھیں۔
ادھرپی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے رکن عامر ڈوگر کا کہنا ہے کہ جعلی حکومت کو نہیں چلنے دیں گے۔عامر ڈوگر نے کہا ہے کہ جب تک چھینا گیا مینڈیٹ واپس نہیں ملتا تب تک ایوان کے اندر اور باہر احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔علاوہ ازیں پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی رکنِ قومی اسمبلی زرتاج گل نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی جیت چکی ہے، اس وقت صرف خانہ پُری ہو رہی ہے۔واضح رہے کہ وزارتِ عظمیٰ کے منصب کے لیے شہباز شریف اور عمر ایوب مدِ مقابل تھے۔مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو اپنی پارٹی کے ساتھ پیپلز پارٹی کی حمایت بھی حاصل تھی جبکہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے بھی ووٹ دینے کی ہامی بھری تھی۔تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب بھی وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ میں شامل تھے۔