اسلام آباد (یو این آئی) پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر عمران خان نے ملک میں اداروں کی جانب سے آئین کی خلاف ورزی کے الزامات کے پیش نظراعلیٰ عدلیہ سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق مسٹر خان نے پیر کو یہاں جاری بیان میں تحریک عدم اعتماد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے غیر ملکی اشتعال انگیزی پر اقتدارکی تبدیل کی شازش کو دیکھا جس نے پاکستان کو انتشار کی طرف دھکیل دیا۔انہوں نے کہا کہ اس سب کے باوجود اعلیٰ عدلیہ نے فاصلہ رکھا۔ مسٹر خان نے مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، "عدلیہ ریاست کے اداروں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے کب قدم اٹھائے گی جبکہ قوانین کونظراندازکیاجارہا ہے اور آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ ہماری اعلیٰ عدلیہ آئین میں درج ہمارے شہریوں کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے کب عمل کرے گی؟
مسٹر خان نے کہا کہ صحیح وقت پر انہوں نے زیادتیوں کو بچایا۔ انہوں نے کہا، "ہم نے شہریوں، سیاست دانوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو دہشت گردی اور بغاوت کے الزام میں دھمکیاں اور گرفتار ہوتے دیکھا ہے۔انہوں نے کینیا میں سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے اس درمیان، پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو استحقاق کمیٹی میں بلاکر پی ٹی آئی کے ایم این اے صالح محمد کی گرفتاری اور علاج کے بارے میں آگاہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے پی ٹی آئی ایم ایل اے کی گرفتاری پر بات کرنے کے لیے ایک اجلاس منعقد کیا اور قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف پر زور دیا کہ وہ وزیر داخلہ اور اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل آف پولیس کو وضاحت کے لیے کمیٹی کے سامنے طلب کریں۔
قابل ذکر ہے کہ ایم این اے صالح محمد کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر سیکیورٹی ڈیوٹی پرتعینات ایک پولیس پارٹی پر مبینہ طور پر فائرنگ کرنے کے الزام میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔