غزہ :غزہ میں المعمدانی اسپتال پر بمباری میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت اور زخمی ہونے کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس نے منگل کو کہا کہ اسپتال کو نشانہ بنانا "ایک گھناؤنا جنگی جرم ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اس پر خاموش رہا جا سکتا ہے "۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس خوفناک جنگ کو روکنے کے سوا اور کوئی چیز قبول نہیں کریں گے۔فلسطینی صدر نے مزید کہا کہ "یہ ایک ناقابل معافی جرم ہے اور اس طرح قابض حکومت نے تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں۔ صہیونی دشمن کو اس جرم کی سزا بھگتنا ہوگی۔
فلسطینی صدر اپنا اردن کا دورہ مختصر کر کے فوراً فلسطین واپس چلے گئے۔اسپتال پر اسرائیلی بمباری کے بعد فلسطینی قیادت کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔دوسری طرف اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب ریاض منصور نے منگل کے روز تنظیم کے عرب مندوبین سے مطالبہ کیا ہے کہ دنیا ہمارے ساتھ کھڑی ہو۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے ایک ہسپتال پر پرتشدد حملے کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پر عاید ہوتی ہے۔ریاض منصور نے اقوام متحدہ میں صحافیوں کو بتایا کہ "ہم اس فعل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اسرائیل کو اس قتل عام، اس جرم کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور اس جرم کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتےہیں۔ادھرصدر جو بائیڈن نے منگل کو ہسپتال میں ہونے والی بمباری کے بعد اردن کا طے شدہ دورہ منسوخ کر دیا۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے کہا کہ "اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے مشاورت کے بعد اور فلسطینی صدر عباس کی جانب سے اعلان کردہ سوگ کے دنوں کی روشنی میں صدر بائیڈن اپنا اردن کا سفر اور ان دونوں رہ نماؤں اور مصری صدر السیسی سے طے شدہ ملاقات ملتوی کر دیں گے۔”
اہلکار نے مزید کہا کہ "وہ جلد ہی ان رہ نماؤں سے ذاتی طور پر مشاورت کرنے کے منتظر ہیں۔ آنے والے دنوں میں ان میں سے ہر ایک کے ساتھ باقاعدہ اور براہ راست رابطے میں رہنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔”غزہ کی پٹی میں صحت کے حکام نے اعلان کیا کہ اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں یہ دھماکہ ہوا جس میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے جب کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ اسلامی جہاد تحریک کی جانب سے راکٹ داغنے کی ناکام کوشش کا نتیجہ ہے۔ایک متعلقہ تناظر میں، حماس نے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں کم از کم 16 فلسطینی صحافیوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔