کولکاتا: مغربی بنگال کے جنوبی 24 پرگنہ ضلع کے جے نگر میں پیر کی صبح ترنمول کانگریس کے رہنما اور مقامی بامنگاچی گرام پنچایت کے صدر سیف الدین لشکر (43) کے قتل کے بعد زبردست احتجاج شروع ہوگیا۔خبروں کے مطابق اس واقعہ کے ردعمل میں ترنمول کانگریس کے کارکنوں نے سی پی ایم کے کئی لیڈروں اور کارکنوں کے گھروں کو آگ لگا دی اور الزام لگایا کہ اس قتل کے پیچھے سی پی ایم کا ہاتھ ہے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ پلاش چندر ڈھالی نے بتایا کہ لشکر صبح نماز پڑھنے مسجد کی طرف جارہے تھے کہ اسی درمیان راستے میں دو موٹرسائیکل پر سوار کچھ نامعلوم حملہ آوروں نے انہیں انتہائی قریب سے گولی مار دی۔ شدید زخمی حالت میں سیف الدین لشکر کو جب اسپتال لے جایا گیا تو ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ اس معاملے میں فی الحال دو افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
متوفی کے والد الیاس لشکر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سی پی ایم کو اپنے بیٹے کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا، "میرے بیٹے کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔ اسے علاقے میں بالادستی کی لڑائی کے حصہ کے طور پر سی پی ایم سے وابستہ لوگوں نے قتل کیا تھا۔”
سیف الدین علاقے میں بہت مقبول تھے۔ ان کے انتقال کی خبر پھیلتے ہی علاقے میں شدید کشیدگی پھیل گئی۔ باروئی پور ایسٹ کے ترنمول کانگریس کے ایم ایل اے وبھاش سردار نے الزام لگایا کہ یہ قتل سیاسی سازش کے تحت کیا گیا ہے۔
مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ موت کی اطلاع ملنے کے فوراً بعد ترنمول کانگریس کے مبینہ حامیوں نے سی پی ایم لیڈروں اور کارکنوں کے کم از کم 25 گھروں کو آگ لگا دی۔
علاقے میں بڑی تعداد میں پولیس فورس موجود ہے۔ فائر بریگیڈ کی کئی گاڑیاں آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ دوسری طرف سی پی ایم لیڈر سوجن چکرورتی نے کولکتہ میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ "سیف الدین کی شناخت ایک مافیا لیڈر کے طور پر تھی۔ اس کا قتل ترنمول کی اندرونی لڑائی کا نتیجہ ہے۔ اب اس کا الزام سی پی ایم پر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے”۔انہوں نے کہا کہ پولیس کی تفتیش میں سچ سامنے آئے گا۔