پٹنہ: بزرگ شاعر حضرت تسنیم سہسرامی کا اتوار کو سہسرام میں انتقال ہو گیا۔ ان کی عمر تقریبآ 92 سال تھی۔ آج سہسرام میں مسجد چندن شہید کے قریب پہاڑ کے دامن یعنی درگاہ تلے انہیں سپرد خاک کر دیا گیا۔ان کی نماز جنازہ محلہ ذکی شہید کے وسیع میدان میں مفتی الحاج آفتاب عالم ندوی سربراہ اعلیٰ دارالعلوم فرقانیہ نے پڑھائی جس میں شہر و بیرون شہر کے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں نے شرکت کی۔
حضرت تسنیم سہسرامی کا اصل نام مولانا محمد الیاس ہے ۔ لیکن وہ دنیائے شعر و ادب میں تسنیم سہسرامی کے نام سے مشہور ہوئے۔ وہ 15 جولائی 1933 کو سہسرام میں پیدا ہوئے ۔ مشہور شاعر اور صحافی اختر امام انجم کہتے ہیں کہ الیاس سہسرامی کا گھرانہ علمی تھا۔انہیں ادبی ذوق وراثت میں ملا تھا ان کے دادا حضرت مولوی محمد اکبر علی باوقار شخصیت کے مالک تھے جن کے گھر پر اکثر علمی و ادبی مجلس و مشاعرے منعقد ہوا کرتے تھے۔ ان کی محبت و شفقت کی وجہ سے تسنیم سہسرامی دوران طالب علمی میں شعر گوئی کی طرف مائل ہو گئے تھے۔ انہوں نے مکمل تعلیم مدرسہ سبحانیہ الہ آباد اور مدرسہ مصباح العلوم الہ آباد سے حاصل کی اور عربی ادب میں فاضل ہوئے، وہ 1957 میں پٹنہ کے قریب پھلواری شریف ہائی اسکول میں ہڈ مولوی ہو گئے۔ انہوں نے سدیسوپور ہائی اسکول پٹنہ میں بھی درس و تدریس کے فرائض انجام دئے ۔ 31 جولائی 1993 کو وہ پھلواری شریف ہائی اسکول سے بہ حیثیت ہڈ ماسٹر ملازمت سے سبکدوش ہوئے۔اختر امام انجم کہتے ہیں کہ تسنیم سہسرامی قدیم روایتوں کے امین تھے۔
سرکاری ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد وہ اپنے رفقاء کے ساتھ دار العلوم فرقانیہ سہسرام کی تاسیس و تعمیر تخم ریزی و آبیاری میں سرگرم رہے ۔ پہلے سکریٹری شپ کے عہدے پر فائز رہے اور دارالعلوم فرقانیہ کے شجر کو صرف سایہ دار ہی نہیں کیا بلکہ اسے شجر ثمربار بھی کرتے رہے ۔ تسنیم سہسرامی ، سہسرام، پٹنہ و دیگر جگہوں کے مشاعرے میں بھی اکثر شریک ہوا کرتے تھے، آل انڈیا ریڈیو پٹنہ کے محفل سخن پروگرام میں مشاہیر ادباء و شعراء کے ساتھ شریک ہونا ان کا شیوہ رہا تھا ۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ "صدائے درد” کی کافی شہرت و پزیرائی ہوئی۔